کراچی میں جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک اہم پریس کانفرنس کے دوران آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق کا اعلان کیا ہے۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے آئینی ترامیم کی اہمیت اور قومی مفاد میں سیاسی جماعتوں کے مابین اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے کردار کو سراہا اور کہا کہ آئینی ترامیم کے مسودے پر اتفاق رائے میں بلاول بھٹو نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ آئینی ترامیم پر تمام سیاسی جماعتیں، بشمول پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، متفق ہوں۔مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ وہ ملک کی بہتری کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کی کوشش کریں گے اور پی ٹی آئی سے بھی اس حوالے سے بات کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قومی اہمیت کا مسئلہ ہے اور اس پر ہر طبقہ فکر کا اتفاق ضروری ہے تاکہ ایک مضبوط اور پائیدار حل نکل سکے۔
بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر کہا کہ مولانا فضل الرحمان کل مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے مشاورت کریں گے، جبکہ وہ خود بھی نواز شریف سے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آئینی سازی کے عمل میں پاکستان پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (ف) کا ہمیشہ سے اہم کردار رہا ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ ماضی کی طرح دونوں جماعتیں آئندہ بھی مل کر ملک کی خدمت کرتی رہیں گی۔بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ کل وہ نواز شریف کے ساتھ بیٹھ کر آئینی ترامیم کے مسودے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے تاکہ آئینی ترمیم کو متفقہ طور پر منظور کرایا جا سکے۔
پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم پر سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے ملک کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنی ذاتی سیاست کو بالائے طاق رکھ کر ملکی مفاد کے لیے متحد ہوں گی اور آئینی ترامیم پر متفقہ رائے قائم کریں گی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ جے یو آئی (ف) اور پیپلزپارٹی ماضی میں بھی آئینی ترمیم کے عمل میں ایک ساتھ کام کرتی رہی ہیں اور وہ مستقبل میں بھی اسی طرح ملک کے آئینی معاملات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کی آئینی تبدیلیوں پر سب کا اتفاق ضروری ہے اور وہ تمام جماعتوں، بشمول پاکستان تحریک انصاف، کے ساتھ مشاورت کریں گے تاکہ آئین میں کی جانے والی ترامیم پورے ملک کی نمائندگی کریں اور ملک کے استحکام کے لیے معاون ثابت ہوں۔اس پریس کانفرنس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جے یو آئی (ف) اور پیپلزپارٹی مل کر آئینی ترامیم کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور دونوں جماعتیں سیاسی اتفاق رائے کو برقرار رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاکہ ملک میں آئینی استحکام اور قومی مفاد کو ترجیح دی جا سکے۔

جمعیت علما اسلام اور پیپلزپارٹی کا آئینی ترمیم پر اتفاق: سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی کوشش
Shares: