بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے زہری میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے صوبائی رہنما وڈیرہ غلام سرور موسیانی اور ان کے ساتھی مولانا امان اللہ شہید ہو گئے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ حملہ تراسانی کے مقام پر ہوا جہاں نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی۔
خاندانی ذرائع کے مطابق وڈیرہ غلام سرور موسیانی سوراب میں جاری دھرنے سے واپس زہری آ رہے تھے کہ راستے میں ان پر حملہ کر دیا گیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں وہ اور ان کے ساتھی مولانا امان اللہ موقع پر ہی شہید ہو گئے۔ دونوں شہداء کی لاشیں قریبی اسپتال منتقل کر دی گئیں۔حملے میں وڈیرہ غلام سرور کے دو ساتھی، مولوی صبغت اللہ اور محمد رمضان زخمی ہوئے، جنہیں زہری اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان اسلم غوری نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وڈیرہ غلام سرور اور مولانا امان اللہ کی شہادت انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جے یو آئی اور مذہبی شخصیات کے خلاف منظم ٹارگٹ کلنگ جاری ہے اور یہ سب ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہو رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہونے کی سزا دی جا رہی ہے اور یہ واقعہ بلوچستان حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے حکمران محض دعوے کر رہے ہیں، جبکہ حقیقت میں حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ آئے روز بے گناہ افراد کو قتل کیا جا رہا ہے اور دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کے باوجود جرائم میں کمی کے بجائے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
مرکزی مسلم لیگ بلوچستان کا اظہار افسوس
مرکزی مسلم لیگ بلوچستان کے صدر سردار حافظ محمد امجد اسلام نے بھی اس المناک واقعے کی شدید مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے غلام سرور کے اہل خانہ اور جے یو آئی رہنماؤں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر سنجیدہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جے یو آئی رہنما غلام سرور کے قتل کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ اصل مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔