پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا دفعہ 342 کے تحت بیان قلم بند کرلیا گیا جبکہ احتساب عدالت اسلام اباد کے جج محمد بشیر کی طبیعت خراب ہونے پر سماعت کل صبح تک ملتوی کردی گئی، بانی چیئرمین پی ٹی ائی کا بیان کل صبح قلم بند کیا جائے گا۔اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پاکستان راولپنڈی کی اڈیالا جیل میں توشہ خانہ رریفرنس کی سماعت ہوئی۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریفرنس پر سماعت کی۔عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں بشریٰ بی بی کا 342 کا بیان قلمبند کرلیا جبکہ بشریٰ بی بی کو 25 سوالوں پر مشتمل سوال نامہ دیا گیا تھا۔دوران سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی طبیعت خراب ہوگئی جس پر ان کا جیل اسپتال میں طبی معائنہ جاری ہے۔عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی اور کل بانی پی ٹی آئی کا 342 کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔خیال رہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے آج سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ سماعت کے دوران جج محمد بشیر کی طبیعت خراب ہونے پر جیل اسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ جج کے اسپتال منتقل ہونے کے بعد ریفرنس کی سماعت کل صبح تک ملتوی کردی گئی۔
کل ملزمان کی جانب سے گواہان صفائی کی لسٹ بھی عدالت پیش کی جائے گی۔توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان نے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہمارا حق دفاع ختم کیا، میں گواہوں پر خود جرح کرنا چاہتا تھا، میری گزارش ہے کہ ہمارا حق جرح بحال کیا جائے، کیا آج ہی سزا کا اعلان کرنا ہے، اس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ پریشان نہ ہوں۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے پاس توشہ خانہ تحائف کی اصل قیمت آئی ہے، ہم نے اس لئے جرح کرنی تھی،میں نے جھوٹے گواہوں کو ایکسپوز کرنا تھا ،آپ نے جلدی جلدی میں سب کچھ کیا، میرے اوپر جو الزام ہے میرے خلاف جھوٹے گواہوں کو پیش کیا گیا، میں بار بار کہہ رہا ہوں میری بیوی کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ،وزیر اعظم ہاوس کے ملٹری سیکرٹری کے ذریعے جھوٹ بلوایا گیا.

Shares: