نئی دہلی: مرکزی حکومت نے جنک فوڈ کے بے تحاشہ استعمال اور اس کے نتیجے میں بچوں و نوجوانوں میں تیزی سے بڑھتے موٹاپے کو روکنے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، اب جلیبی، سموسے، پکوڑے، بڑا پاؤ، اور دیگر عام طور پر پسند کیے جانے والے کھانے والے پکوانوں پر بھی وارننگ لیبل چسپاں کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے بالکل اسی طرح جیسے سگریٹ کے پیکٹوں پر صحت کے انتباہات دیے جاتے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ ایک حالیہ خط میں تشویشناک اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں، جس کے مطابق اگر موجودہ حالات پر قابو نہ پایا گیا تو سال 2050 تک ہندوستان میں تقریباً 44.9 کروڑ لوگ موٹاپے یا زیادہ وزن کے شکار ہو سکتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار ملک کو دنیا کے سب سے بڑے موٹاپے والے ممالک کی صف میں لا سکتے ہیں۔ شہری علاقوں میں صورتحال پہلے ہی سنگین ہو چکی ہے، جہاں ہر پانچ میں سے ایک فرد زائد وزن سے دوچار ہے۔ایمس ناگپور سمیت متعدد اعلیٰ طبی اداروں کو وزارت صحت کی جانب سے ہدایت دی گئی ہے کہ وہ واضح وارننگ پوسٹرز آویزاں کریں جن میں صارفین کو یہ بتایا جائے کہ وہ ناشتہ یا کھانے کے دوران کتنی مقدار میں چھپی ہوئی چینی (شکر) اور نقصان دہ ٹرانس فیٹس استعمال کر رہے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق، چینی اور ٹرانس فیٹس اب صحت کے لیے اتنے ہی خطرناک بن چکے ہیں جتنا کہ تمباکو۔

کارڈیولوجیکل سوسائٹی آف انڈیا، ناگپور شاخ کے صدر ڈاکٹر امر امالے نے کہا،”چینی اور ٹرانس فیٹس آج کے دور میں تمباکو کے برابر نقصان دہ ہیں۔ عوام کا حق ہے کہ وہ جانیں کہ وہ جو کھا رہے ہیں، وہ ان کی صحت پر کیا اثر ڈال رہا ہے۔”

حکومت کا منصوبہ صرف ہسپتالوں یا طبی اداروں تک محدود نہیں رہے گا۔ جلد ہی ملک بھر کے کیفے، اسکولوں کی کینٹین، اور عوامی مقامات پر فروخت ہونے والے کھانے پینے کی اشیاء پر بھی صحت سے متعلق تنبیہی لیبلز چسپاں کیے جائیں گے۔ ان لیبلز میں یہ واضح کیا جائے گا کہ ان میں موجود شکر اور چربی کس قدر نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ ہندوستان میں جنک فوڈ کو لے کر اتنے بڑے پیمانے پر صحت کی وارننگ دی جا رہی ہے۔ اس اقدام کا مقصد عوام کو آگاہ کرنا اور کھانے پینے کی عادتوں میں تبدیلی لانا ہے، تاکہ آنے والے وقت میں غیر متعدی بیماریوں جیسے موٹاپا، ذیابیطس، دل کی بیماریاں اور ہائی بلڈ پریشر سے بچا جا سکے۔

Shares: