جماعت اسلامی کا دھرنا جاری: حکومت سے مذاکرات ناکام

0
73
muzakart ji

جماعت اسلامی کے دھرنے کے تیسرے روز، حکومت اور جماعت کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔ جماعت اسلامی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنا احتجاجی دھرنا جاری رکھے گی۔نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ حکومت کی جانب سے دو مرتبہ مذاکرات کی پیشکش کی گئی تھی۔ پہلا اجلاس خوشگوار ماحول میں ہوا، جہاں جماعت نے اپنے مطالبات پیش کیے۔بلوچ نے واضح کیا کہ یہ دھرنا کسی ذاتی مقصد کے لیے نہیں، بلکہ عوامی مسائل کے حل کے لیے ہے۔ انہوں نے بجلی کے بلوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، عام زندگی کی مشکلات، اور آئی پی پیز کے معاہدوں کو ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے بین الاقوامی معاہدوں کا حوالہ دیا، لیکن جماعت اسلامی کا موقف ہے کہ ان کے اہم بین الاقوامی معاہدے چین کے ساتھ ہیں، جو پاکستان کا دوست ملک ہے۔مذاکرات میں برآمد کنندگان اور بجلی کے بلوں پر لگائے گئے ٹیکسوں پر بھی بات چیت ہوئی۔ حکومت نے ایک ٹیکنیکل کمیٹی بنانے کا وعدہ کیا ہے، لیکن جماعت اسلامی اس پر اکتفا نہیں کر رہی۔لیاقت بلوچ نے زور دے کر کہا کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے، دھرنا اور احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس احتجاج میں شامل ہوں۔
شہر کے مختلف حصوں سے لوگ دھرنے میں شرکت کر رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی اور بجلی کے بلوں نے ان کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیر توانائی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ جماعت اسلامی کے تحفظات کو سمجھتے ہیں اور انہیں دور کرنے کی کوشش کریں گے۔شہر میں ٹریفک کی صورتحال متاثر ہو رہی ہے۔ پولیس نے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ دھرنے سے ان کے کاروبار پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر جلد حل نہ نکالا گیا تو یہ احتجاج مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔ وہ حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ جماعت اسلامی کے ساتھ مذاکرات کو سنجیدگی سے لے۔آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان کوئی معاہدہ ہوتا ہے یا نہیں۔ فی الحال، کراچی کے شہری اس کشمکش کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں۔

Leave a reply