بھارتی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے ایک انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کم کرنے میں امریکا نے فعال کردار ادا کیا، تاہم جنگ بندی کا فیصلہ پاکستان اور بھارت نے براہ راست مذاکرات کے ذریعے کیا۔
باغی ٹی وی کے مطابق ایک انٹرویو کے دوران جب جے شنکر نے یہ کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان رابطے کے لیے "ہاٹ لائن” موجود ہے، تو ان سے پوچھا گیا کہ پھر امریکا کا کیا کردار تھا؟ اس پر بھارتی وزیر خارجہ نے جواب دیا کہ امریکا پاکستان اور بھارت دونوں سے رابطے میں تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نائب امریکی صدر جے ڈی وینس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے رابطہ کیا جبکہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جے شنکر سے براہ راست گفتگو کی۔ اسی طرح امریکی حکام پاکستان کے حکام سے بھی مسلسل رابطے میں رہے۔
جے شنکر نے واضح کیا کہ امریکا اکیلا ملک نہیں تھا جو ثالثی کی کوشش کر رہا تھا، بلکہ متعدد ممالک نے بھی مداخلت کی اور دونوں ممالک سے رابطے کر کے کشیدگی کم کرانے کی کوششیں کیں۔ ان کے مطابق، "یہ فطری ہے کہ جب دو ممالک کسی تنازع میں الجھے ہوں تو دنیا کے دوسرے ممالک اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ بندی پاکستان اور بھارت کے درمیان براہ راست طے پائی، نہ کہ کسی تیسرے فریق کی ثالثی سے۔
واضح رہے کہ جے شنکر کے اس اعتراف نے بھارتی حکومت کے اس مؤقف پر بھی سوال اٹھا دیے ہیں، جس میں وہ حالیہ جنگ بندی کو مکمل طور پر بھارت کی داخلی حکمت عملی قرار دیتی رہی ہے۔
امریکا: سی آئی اے ہیڈکوارٹرز کے باہر مشتبہ شخص پر فائرنگ، داخلی راستہ بند
مودی جی خالی تقریریں بند کریں، قوم کو جواب دیں، راہول گاندھی
گوگل کروم اور فائرفاکس کے ذریعے سائبر حملے کا خدشہ، ایڈوائزری جاری