یوکرین حکومت کے ایک ذرائع نے بتایا ہے کہ کیف کو امریکا اور روس کے درمیان یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں مدعو نہیں کیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی کیتھ کیلوگ نے کہا تھا کہ کیف پیر کو سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں شامل ہوگا، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ یوکرین کاکوئی بھی وفد سعودی عرب میں موجود نہیں ہوگا۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ یورپی رہنماؤں کو بھی مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے نہیں کہا گیا اور وہ پیرس میں فرانسیسی صدر کی جانب سے منعقد ہونے والے ہنگامی سربراہی اجلاس میں ملاقات کریں گے، کیونکہ خدشہ ہے کہ ’براعظم یورپ مذاکرات سے باہر ہو چکا‘ ہے۔یہ الگ الگ ملاقاتیں ایک ہنگامہ خیز ہفتے کے بعد ہوئی ہیں، جس میں واشنگٹن نے یوکرین کی جنگ کے بارے میں اپنے نقطہ نظر میں زبردست تبدیلی کا اشارہ دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے سفیر اسٹیو وٹکوف نے تصدیق کی ہے کہ وہ سعودی عرب جا رہے ہیں، جہاں وہ امریکا اور روس کے درمیان تنازع کے خاتمے کے لیے ہونے والی پہلی بات چیت میں شرکت کریں گے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز انکشاف کیا تھا کہ وٹکوف نے پیوٹن سے پہلے ہی تین گھنٹے کی طویل ملاقات کی تھی۔ارب پتی رئیل اسٹیٹ ڈیولپر اور ٹرمپ کے دوست وٹکوف رواں ہفتے ماسکو میں ایک امریکی استاد کی رہائی کے لیے موجود تھے، جنہیں چرس رکھنے کے الزام میں قید کیا گیا تھا۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز بھی سعودی عرب میں روسی مذاکرات کاروں سے ملاقات کرنے والے ہیں۔بدھ کے روز ہونے والی اس کال سے ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان براہ راست رابطے پر 3 سال کی دوری ختم ہو گئی ہے۔زیلنسکی نے امریکی ٹیلی ویژن نیٹ ورک ’این بی سی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ یوکرین کے بارے میں امریکا اور روس کے درمیان کسی بھی فیصلے کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔وٹکوف نے کہا کہ امریکی حکام یوکرین کے حکام سے الگ سے بات کر رہے ہیں، اور یوکرین ’ مذاکرات کا حصہ‘ ہے لیکن انہوں نے یہ اشارہ نہیں دیا کہ آیا وہ کیف کی سعودی عرب میں موجودگی کی توقع رکھتے ہیں یا نہیں۔

دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سعودی عرب کے مذاکرات کو زیادہ اہمیت نہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک ملاقات سے جنگ ختم نہیں ہوگی، اور یوکرین، روس اور تیسرے فریقوں کے درمیان ثالثی کا باضابطہ مذاکراتی عمل ابھی تک شروع نہیں کیا گیا ہے۔تاہم انہوں نے ’سی بی ایس نیوز‘ کو بتایا کہ آئندہ چند روز اس بات کا تعین کریں گے کہ آیا پیوٹن امن کے حصول کے لیے سنجیدہ ہیں یا نہیں۔اس پس منظر میں یورپی رہنماؤں کا ایک گروپ ، جن میں برطانیہ کے کیر اسٹارمر ، نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے ، جرمنی کے چانسلر اولف شولز اور یورپی کمیشن کی ارسلا وان ڈیر لیئن شامل ہیں ، پیرس میں ملاقات کریں گے۔

فرانسیسی صدر ایمانول میکرون یوکرین اور یورپی سلامتی کے بارے میں سہ پہر کو ایک غیر رسمی اجلاس منعقد کریں گے۔سربراہ اجلاس سے قبل سر کیر نے کہا تھا کہ برطانیہ ضرورت پڑنے پر اپنے فوجیوں کو زمین پر تعینات کرکے یوکرین کو سلامتی کی ضمانت دینے کے لیے تیار ہے۔برطانوی اخبار ’ڈیلی ٹیلی گراف‘ میں لکھتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ہم مستقبل میں پیوٹن کو مزید جارحیت سے روکنا چاہتے ہیں تو یوکرین میں دیرپا امن کا حصول ضروری ہے۔اس سے قبل یوکرین میں امریکا کے سفیر کیلوگ نے یورپ کو سعودی عرب میں مدعو نہ کیے جانے کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماضی میں ہونے والے مذاکرات بہت سے فریقوں کی شمولیت کی وجہ سے ناکام ہو چکے ہیں۔

Shares: