شام: جنگی جرائم میں ملوث افسران کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر انعامات کا اعلان

چند دنوں میں بشار الاسد کی فوج کو پسپا کرنے اور شام کو فتح کرنے والے اپوزیشن ملیشیا کے رہنما ابو محمد الجولانی نے سجدہ شکر ادا کیا تھا
syria

ہیئت تحریر الشام کے رہنما ابو محمد الجولانی نے کہا ہے کہ جنگی جرائم میں ملوث سینئر فوجی اور سکیورٹی افسران کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر انعامات دیئے جائیں گے۔

باغی ٹی وی: شام کے باغی گروہ ہیئت تحریر الشام نے سابق شامی صدر بشار الاسد کے دور حکومت میں کام کرنے والے ان عہدیداروں کی فہرست تیار کرنے کا اعلان کیا ہے جنہوں نے بشار الاسد کے مخالفین پر ہونے والے تشدد میں ملوث تھے یا جنہوں نے اس عمل کی نگرانی کی تھی۔

ہیئت تحریر الشام کے رہنما ابو محمد الجولانی نے کہا کہ وہ تشدد کرنے والوں کے نام شائع کر کے منظر عام پر لائیں گے اور دوسرے ممالک فرار ہونے والوں کی واپسی کا مطالبہ بھی کیا جائے گاجنگی جرائم میں ملوث سینئر فوجی اور سکیورٹی افسران کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر انعامات دیئے جائیں گے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے شامی کمیشن کے کوآرڈینیٹر نے کہا ہے کہ بشار الاسد کے حراستی مراکز کے حالات کو ظاہر کرنے والی فوٹیج اور تصاویر تکلیف دہ تو ہیں مگر حیران کر دینے والی نہیں ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے لینیا آرویڈسن نے بتایا کہ کہ اقوام متحدہ کی ٹیمیں 2011 سے شام کے حراستی مراکز سے متعلق معلومات اکٹھا کرنے میں مصروف عمل ہیں اور سابق قیدیوں سے بات چیت بھی جاری ہے لیکن انھیں اب اسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد پیر کے روز ہی ان مراکز تک رسائی حاصل ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ کھڑکیوں کے بغیر ان زیر زمین سیلز یا کوٹھڑیوں کو دیکھنا، جہاں لوگوں نے سورج کی روشنی کے بغیر برسوں اور دہائیاں گزاری ہیں انتہائی تکلیف دہ ہے۔ ہم نے جن حالات کے بارے میں سنا تھا وہ واقعی اس سے مماثلت رکھتے ہیں، بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے ذریعے ان سب کے خلاف مقدمہ چلانے کی کوششوں کو ’ویٹو‘ کیا گیا تھا اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پاس شام میں مداخلت یا وہاں اپنے لوگوں کو بھیجنے کا اختیار نہیں، تاہم آرویڈسن نے تجویز دی کہ مناظر سامنے آنے کے بعد انصاف ہونا چاہیے شام میں ایک نئے دن کا آغاز ہوا اور وہ راستے بھی دکھائی دینے لگنے ہیں کہ جن تک پہنچنا 2011 کے بعد سے ناممکن تھا۔

Comments are closed.