اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلے کے بعد ٹرانسفر ہو کر ساتھ آئے اسٹاف کی سائلین سے مبینہ رشوت وصولی کی شکایات سامنے آ گئیں-
باغی ٹی وی: اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار کی ہدایت پر ان کے سیکرٹری نے مبینہ رشوت ستانی کے ازالے کے لیے رجسٹرار کو خط لکھ دیا،جسٹس بابر ستار کی ہدایت پر لکھے گئے خط کی نقول تمام ججز کے سیکرٹریز کو بھی ارسال کر دی گئیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ انکوائری کرکے ملوث اسٹاف کے خلاف کارروائی کرکے اس برائی کو جڑ سے اکھاڑا جائے ، خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے کورٹ رومز اور کوریڈورز کی ویڈیو مانیٹرنگ ہوتی ہے، رجسٹرار آفس گزشتہ دو ہفتے کی فوٹیج نکال کر دیکھ سکتا ہے کہ اسٹاف مطالبہ کرکے رقم لے رہا ہے ،اگر ایسے مطالبات کی رپورٹس درست ثابت ہوں تو ملوث اسٹاف کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔
پڑوسی کے گھر جانے پر باپ نے 5 سالہ بیٹی کو قتل کر دیا
خط میں کہا گیا ہے کہ ان کے علم میں لایا گیا کورٹ اسٹاف ریلیف لینے والے سائلین و وکلا کا پیچھا کرکے رقم کا مطالبہ کرتے ہیں، اسلا م آباد ہائیکورٹ میں پریشان کن پریکٹس نے سر اٹھانا شروع کر دیا ہے حالانکہ ہائیکورٹ کے مستقل ملازمین اپنی سروسز کے عو ض تنخواہیں اور مراعات وصول کرتے ہیں ہائیکورٹ ملازم کا ریلیف حاصل کرنے والے کسی سائل یا وکیل سے رقم کا مطالبہ کرنا مس کنڈکٹ ہے ،تمام عدالتیں بشمول ہائیکورٹس شہریوں کی خدمت (انصاف کی فراہمی) کے لیے بنائی گئی ہیں۔
وزیراعظم کی سمیڈا میں بین الاقوامی معیار کی ورک فورس بھرتی کرنے کی ہدایت
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتوں اور ان کے اسٹاف کو اپنی ذمہ داریاں بہترین انداز میں پوری کرنی چاہیئں، کورٹ ملازمین کا کسی وکیل یا سائل سے رقم لینا رشوت ستانی کے زمرے میں آتا ہے ، اس طرح رقم لینا انصاف کی فراہمی کے بدلے میں رینٹ لینے کے مترادف ہے ، شہریوں کو انصاف کی فراہمی کرنے والی عدالت میں اس کلچر کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ عام فہم ہے کچھ دیگر ہائیکورٹس کا اسٹاف رپورٹ سائلین و وکلا سے رقم مطالبہ کرتا ہے ، جن ہائیکورٹس میں اس پریکٹس کو تباہ کن تصور کرتے ہوئے بھی برداشت کیا جاتا ہے ان کے کلچر کا حصہ بن چکا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایسی کوئی پر یکٹس موجود نہیں ،تشویشناک ہے کہ دیگر ہائیکورٹس سے اسٹاف ٹرانسفر کے بعد رقم کا مطالبہ کرنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، رقم کا مطالبہ کرنے کی اس برائی کو لازمی طور پر جڑ سے ختم کیا جانا چاہیے۔
کراچی: لگژری گاڑیاں چھینے والے گینگ کا سرغنہ پولیس اہلکار گرفتار
خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی کچھ عدالتوں کے احاطوں میں دیواروں پر ‘رقم کا مطالبہ سختی سے منع ہے’ لکھا ہوا ہے ، اس کے باوجود ان سائن بورڈز کے نیچے رقم کا مطالبہ بھی ہوتا ہے اور لی جاتی ہے ، اگر اس مرحلے پر اس پریکٹس کو کارروائی کرکے ختم نہیں کیا جاتا تو اسلام آباد ہائیکورٹ کا کلچر خراب ہو گا۔
دوسری جانب قائم مقام چیف جسٹس آفس نے خط ملنے کی تصدیق کردی ہے۔
اوچ شریف: سستا رمضان بازار نہ لگ سکا، عوام مہنگائی کے بھنور میں پھنس گئی