اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے بطور انتظامی جج سپریم کورٹ اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، جسٹس منصور علی شاہ نے انتظامی فائلوں پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے اور واضح طور پر کہا ہے کہ وہ اب اس عہدے پر نہیں ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ وہ ایڈمنسٹریٹو جج کے عہدے سے سبکدوش ہو چکے ہیں اور اس لیے ان سے متعلق تمام انتظامی امور کی دیکھ بھال کسی اور جج کو سونپی جائے۔اس معذرت کے بعد، سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ آخر کس وجہ سے جسٹس منصور علی شاہ نے یہ قدم اٹھایا۔ بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ فیصلہ ایک اہم تبدیلی کی جانب اشارہ ہو سکتا ہے اور اس کا عدالت کے اندرونی انتظامی معاملات پر اثر پڑ سکتا ہے۔
یاد رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کو سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کا ایڈمنسٹریٹو جج مقرر کیا تھا۔ ایڈمنسٹریٹو جج کا عہدہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کیونکہ اس کے ذریعے عدالت کی انتظامیہ، فائلوں کی نگرانی، اور دیگر انتظامی امور کا انتظام کیا جاتا ہے۔اس فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کے داخلی معاملات پر سوالات اٹھ رہے ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس سلسلے میں جلد ہی مزید وضاحت سامنے آئے گی۔
تمام مذہبی برادریوں کے حقوق کے تحفظ کیلیے پرعزم ہیں، وزیراعظم
آئیے قائداعظم کی میراث سے سبق حاصل کریں،وزیراعظم