جسٹس مظاہر نقوی اپنے دفاع میں بول پڑے،سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے چیلنج کرنے کا اعلان

0
89
mazahir naqvi

سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے مستعفی جج کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دینے کی رائے پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنے دفاع میں کچھ سوالات اٹھا لئے، سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی نقوی نے کونسل کی رائے کو چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا، اور کہا کہ وہ تمام کرداروں کو بے نقاب کریں گے،متعلقہ قانونی فورم سے رجوع کر کے میڈیا کو آگاہ کریں گے،یہ یکطرفہ کاروائی تھی جس کا حصہ بننے سے میں نے انکار کر دیا تھا، قانون جج کے استعفی دینے کے بعد انکوائری جاری رکھنے کی اجازت نہیں دیتا،جوڈیشل کونسل استعفی کو عہدے سے برطرف کرنے میں کیسے تبدیل کر سکتی ہے؟سابق جج مظاہر نقوی کا مزید کہنا تھا کہ میرے خلاف شکایات سیاسی نوعیت کی تھیں اور شکایت کنندگان کا تعلق مسلم لیگ ن سے تھا،میرے خلاف بے بنیاد کاروائی 18 مئی 2022 کے نوٹ کے بعد شروع ہوئی،میں نے نوٹ میں کہا تھا کہ مسلم لیگ ن کے کرپشن کیسز میں تفتیشی افسران کے تبادلوں پر از خود نوٹس لینا چاہئے، چیف جسٹس پاکستان ایک متعصب شخص ہے جو احترام کے قابل نہیں،چیئرمین جوڈیشل کونسل نے کاروائی کے دوران حقائق کو غلط انداز میں پیش کیا۔ چیئرمین جوڈیشل کونسل نے جسٹس سردار طارق مسعود،جسٹس امیر بھٹی کی ریٹائرمنٹ اور جسٹس نعیم افغان کی سپریم کورٹ تقرری سے پہلے کونسل کی کاروائی مکمل کی، یہ سب اس لیے کیا گیا کیونکہ جوڈیشل کونسل کی نئی تشکیل کو کنٹرول کرنا اتنا آسان نہ ہوتا،میں نے کون سا مس کنڈکٹ کیا ہے عہدے کے غلط استعمال کے شواہد کہاں ہیں؟یہ ریکارڈ کی بات ہے کہ تمام گواہان نے میرے حق میں گواہی دی، جب مسلم لیگ ن کا میڈیا ونگ میرے خلاف مہم چلا رہا تھا تو اسے روکا کیوں نہ گیا؟۔

Leave a reply