شکیل تنولی کیس میں پیشرفت،جسٹس شہزاد کی بیٹی کے وارنٹ جاری

court

تھانہ کھنہ کی حدود سے لاہور ہائیکورٹ کی گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق شہری شکیل تنولی کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے

جوڈیشل مجسٹریٹ صہیب بلال رانجھا نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی بیٹی شانزے ملک کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں. جس وقت حادثہ پیش آیاگاڑی شانزے نامی خاتون چلا رہی تھی جو حادثے کے بعد موقع سے فرار ہو گئی تھی۔ ⁠ذرائع کے مطابق خاتون کی گرفتاری عمل میں لانے کے لیے پولیس نے ٹیم تشکیل دے دی۔

اگر کارروائی نہیں ہو رہی تو ایک شخص داد رسی کیلئے کیا کرے؟چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

عمران خان کیخلاف درخواست دینے پر جی ٹی وی نے رپورٹر کو معطل کردیا

سوال کرنا جرم بن گیا، صحافی محسن بلال کو نوکری سے "فارغ” کروا دیا گیا

صوبائی کابینہ نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف شواہد کے تحت کارروائی کی اجازت دی

پاکستان سٹیل ملز کو نجکاری کے لسٹ سے نکال لیا گیا، رانا تنویر

امید ہے پی آئی اے کی نجکاری سے کوئی بھی بے روزگار نہیں ہوگا،علیم خان

پی آئی اےکی نجکاری کیلئے 6کمپنیوں نے پری کوالیفائی کرلیا

پی آئی اے کا خسارہ 830 ارب روپے ہے، نجکاری ہی واحد راستہ ہے، علیم خان

واضح رہے کہ مقتول نوجوان کے والد رفاقت تنولی کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ ہمیں انصاف دیں،قانون سب کے لیے برابر ہے،اگر میں برابر کا حق رکھتا ہوں تو میرے بچے کی قاتل کو گرفتار ہونا چاہیے تھا,میرے بچے کی قاتل آزاد گھوم رہی ہے،جسٹس شہزاد نے دو سال اپنے بیٹی کو سزا سے بچایا،میرے بیٹے اور اس کے دوست جو یتیم بھی تھا کو سابق چیف جسٹس ملک شہزاد کی بیٹی نے سرکاری گاڑی سے کچل کر مار دیا تھا اور جج صاحب کو سپریم کورٹ میں ترقی دے دی گئی

اسلام آباد ہائیکورٹ میں رفاقت تنولی کی گرفتاری کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی تو آئی جی اسلام آباد عدالت پیش ہوئے،اور کہا پولیس تفتیش میں پہلے کچھ نہیں ہوا، ہماری ڈیڑھ ماہ کی تفتیش میں پیشرفت ہوئی ہے،پہلے تو کوئی گھوسٹ ڈرائیور بتایا گیا تھا، اب ہمیں نئی فوٹیجز ملیں، پولیس کی تفتیش میں معلوم ہوا کہ ایک خاتون ڈرائیور گاڑی چلا رہی تھی، لینڈ کروزر گاڑی نے ٹکر ماری، قائداعظم تھرمل پراجیکٹ کی گاڑی تھی،ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے یہ گاڑی لاہور ہائیکورٹ میں گئی تھی،گاڑی کا جب ایکسیڈنٹ ہوا تو یہ گاڑی جسٹس شہزاد احمد کے استعمال میں تھی، گاڑی جسٹس شہزاد احمد کی فیملی کے استعمال میں تھی، گاڑی سپرداری پر لی گئی تھی ہم نے سپرداری منسوخی کی درخواست دی ہے،گاڑی کا غلط استعمال ہو رہا ہے ہم سپرداری منسوخ کروا رہے ہیں،پولیس اب تفتیش میں بہت قریب پہنچ چکی ہے،

واضح رہے کہ 2022 میں مبینہ طور پر لاہور ہائی کورٹ کے جج کی بیٹی کی اسپورٹس گاڑی کی ٹکر سے ایکسپریس وے پر سوہان پل کے قریب شکیل تنولی اور اس کا دوست علی حسنین جاں بحق ہوگئے تھے، واقعہ آدھی رات کو تیزی رفتاری کے باعث پیش آیا جس کے بعد سے کیس کی تفتیش تعطل کا شکار تھی،شکیل کے والد رفاقت تنولی نے کارروائی کیلئے درخواست دی تو دوران تفتیش معلوم ہوا کہ گاڑی لاہور ہائیکورٹ کے جج کے زیر استعمال تھی

Comments are closed.