سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کیخلاف درخواست سماعت کیلئےمقرر

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پانچ رکنی لارجر بینچ کی سربراہی کریں گے
supreme court

اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے۔

باغی ٹی وی: سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ شوکت عزیز صدیقی کی درخواست پر 14 دسمبر کو سماعت کرے گا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پانچ رکنی لارجر بینچ کی سربراہی کریں گے، بینچ میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل،جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں،اس کے علاوہ پانچ رکنی بینچ میں جسٹس عرفان سعادت خان بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی کو 11 اکتوبر 2018 کو خفیہ اداروں کے خلاف تقریر کرنے پر عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے اُس وقت کے سینیئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21 جولائی 2018 کو راولپنڈی بار میں خطاب کے دوران حساس اداروں پر عدالتی کام میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔

سعودی عرب روس کے مفادات مشرک،ملکر کام کرینگے،روسی صدر ،محمد بن سلمان کی ملاقات

سابق جج شوکت عزیز صدیقی کے بیان پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بھی رد عمل سامنے آیا تھا جس میں ریاستی اداروں پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا، شوکت عزیز صدیقی نے عہدے سے ہٹانے کے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل بھی دائر کر رکھی تھی۔

بعد ازاں شوکت عزیز صدیقی نے معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا اور ایک درخواست دائر کی تھی، جس پر ابتدا میں رجسٹرار آفس کی جانب سے اعتراضات لگائے گئے تھے تاہم فروری 2019 میں سپریم کورٹ نے رجسٹرار کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی تھی جس کے بعد ان کی اپیل پر سماعت تاخیر کا شکار ہوئی تھی جس پر انہوں نے نومبر 2020 کے اختتام پر چیف جسٹس پاکستان کو ایک خط بھی لکھا تھا، جس میں کیس کی سماعت جلد مقرر کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

ملک میں ڈالر سستا،سونے کی قیمت میں معمولی اضافہ

بظاہر یہ ان کا تیسرا ایسا خط تھا جو درخواست گزار کی جانب سے کیس کی جلد سماعت کے لیے چیف جسٹس پاکستان کو لکھا گیا تھا،اس سے قبل 24 ستمبر کو سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے شوکت عزیز صدیقی کی بطور جج برطرفی کے 11 اکتوبر 2018 کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران سابق جج کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل حامد خان سے کہا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کے حتمی فیصلہ کا انتظار کریں جو جلد ہی آنے والا ہوگا۔

بعد ازاں 23 اکتوبر کو جسٹس عیسیٰ کیس میں اکثریتی فیصلہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ جاری کیا گیا جبکہ 4 نومبر کو جسٹس مقبول باقر اور جسٹس سید منصور علی شاہ کے اختلافی نوٹس جاری ہوئے تھےخط میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی تھی کہ وہ (شوکت عزیز صدیقی) 11 اکتوبر 2018 سے دفتر سے نکالے گئے اور انہیں دوبارہ ملازمت بھی نہیں دی گئی ساتھ ہی انہوں نے لکھا تھا کہ یہ عالمی سطح پر قانون کا تسلیم شدہ اصول ہے کہ ’انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار ہوتی ہے-

شادی شدہ افراد میں ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ 9 فیصد …

Comments are closed.