باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق جج اسلام آباد ہائیکورٹ شوکت عزیز صدیقی نے چیف جسٹس گلزار احمد کو خط لکھ دیا
خط میں چیف جسٹس سے استدعا کی گئی کہ زیرالتوا درخواست فی الفور سماعت کے لیے مقرر کیا جائے،اب تک کیس سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا گیا،درخواست کو 30 جون 2021 تک زیر التوا رکھا جا رہا ہے،
اکتوبر 2018 میں سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش پر صدر مملکت کی منظوری کے بعد وزارت قانون نے متنازع خطاب پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینیئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21 جولائی 2018 کو راولپنڈی بار میں خطاب کے دوران حساس اداروں پر عدالتی کام میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔جو کہ وہ الزام ثابت نہ کرسکے
جسٹس شوکت صدیقی ملکی تاریخ کے دوسرے جج ہیں جن کے خلاف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔اس سے قبل 1973 میں لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت علی کو بدعنوانی کے الزامات ثابت ہونے پر عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔