کے الیکٹرک نے نیپرا کو یقین دہانی کروائی تھی کہ شہر کے تمام فیڈرز رات ساڑھے 9 بجے تک بحال کر دیے جائیں گے، مگر ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود کراچی کا بیشتر حصہ بجلی سے محروم رہا۔
ممبر نیپرا رفیق احمد شیخ نے کے الیکٹرک کو اضافی وقت بھی دیا، لیکن انتظامیہ فالٹ دور نہ کر سکی۔شہر کے کئی علاقوں میں 36 گھنٹے بعد بھی بجلی بحال نہ ہو سکی۔بارش کے بعد متعدد فیڈرز دوبارہ ٹرپ کر گئے، جس سے صورتحال مزید خراب ہو گئی۔گلشن اقبال بلاک 5، ڈی ایچ اے، سرجانی ٹاؤن، نارتھ ناظم آباد، کورنگی، گلستان جوہر، ناظم آباد، شادمان ٹاؤن، ایم اے جناح روڈ، اولڈ سٹی ایریا، معین آباد، حسرت موہانی کالونی، پہاڑ گنج، بنارس اور بلدیہ سمیت کئی علاقے اندھیرے میں ڈوبے رہے۔
صرف تھوڑی بارش کے بعد بھی 415 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر گئے۔گزشتہ روز ریکارڈ 900 سے زائد فیڈرز بند ہوئے، جس کے باعث تقریباً آدھا شہر بجلی سے محروم رہا۔شہری بجلی بحالی کے بجائے عملے کے رویے پر بھی برہم، کے الیکٹرک کے شکایتی مراکز پر دھرنے دے بیٹھے۔ے الیکٹرک کا بوسیدہ نظام اور آپریشنل ٹیمیں فالٹ دور کرنے میں مکمل ناکام نظر آئیں، جس کے باعث کراچی کے عوام کو دوسری رات بھی اندھیرے میں گزارنی پڑی۔
کراچی میں طوفانی بارشیں، حادثات میں 17 افراد جاں بحق