یہ تو آپ کو ہی پتہ ہوگا کہ جہاں آپ کی رہائش ہے وہاں سے دوسری بلند ترین چوٹی K2 کتنی دور ہے. لیکن آپ جہاں سے بھی آئیں گے تو کے ٹو کا راستہ پاکستان سے سب کیلئے ایک ہی ہے. 16 ہزار تین سو فٹ بلندی پر بیس کیمپ ہے. جبکہ ایڈوانس بیس کیمپ 17400 فٹ کی بلندی پر ان لوگوں کیلئے ہے جو تہیہ کر لیں ہم نے اسے سر کرنا ہی کرنا ہے.
موسم اور حالات اگر سازگار ہوں تو سفر کیمپ اول کیلئے شروع ہوگا جو انیس ہزار نو سو فٹ بلندی پر ہے. اگلا پڑاو کیمپ ٹو پر ہوگا جو کچھ بائیس ہزار فٹ پر ہے تیسرا پڑاو کیمپ تھری پر 23 ہزار آٹھ سو پر کریں گے چوتھا 25 ہزار تین سو پر اور ہھر آخری کوشش ہوگی جس میں کوئی پڑاو نہیں بلکہ ایک تنگ راستہ ہے جسے بوٹل نیک کہتے ہیں.
اعتماد کی بھی دو اقسام ہیں. ایک معلوم ہونے کا اعتماد اور دوسرا عمل کا اعتماد. ہماری اکثریت پہلا اعتماد رکھتی ہے. جسے معلوم ہونے کا اعتماد کہتے ہیں. آپ سے کوئی پوچھے آپ کو کے ٹو کا راستہ معلوم ہے.؟ آپ کو معلوم ہوگا تو بہت اعتماد سے فرفر بتا دیں گے ورنہ گوگل سے چیک کر لیں گے جیسے میں نے اوپر گوگل سے لکھ دیا.
گھر میں لیٹے لیٹے بھی آپ اپنی معلومات پر دعویٰ کر سکتے ہیں کہ چونکہ مجھے معلوم ہے تو اسکا مطلب ہے میں قراقرم کے سر کا تاج کے ٹو سر کر سکتا ہوں. لیکن عمل کا اعتماد وہ ہے جو آپ کو اس سفر کیلئے گھر سے نکالنے کی جرات و ہمت دیتا ہو. یہ ہر سال کے ٹو سر کرنے والے لوگ ہوں یا دور دراز کے سفر پر نکل جانے والے ہوں یہ تاریخ میں اپنا نام لکھانے نہیں بلکہ اپنا اعتماد ہی چیک کرنے نکلتے ہیں. کیونکہ اعتماد کا بوٹل نیک یہی امتحان ہے.
یہ امتحان ہی ہے جو ہمیں بتاتا ہے ہم کتنے پانی میں ہیں اور اس امتحان کے نمبرز ہمارا رزلٹ طے کرتے ہیں. اور یہی رزلٹ ہمارا مقام طے کرتا ہے.