افغان دارالحکومت کابل میں وزارت مہاجرین کی عمارت میں ایک زوردار دھماکے کے نتیجے میں افغان وزیر برائے مہاجرین اور حقانی نیٹ ورک کے سینئر رہنما خلیل الرحمان حقانی جاں بحق ہوگئے ہیں۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبد المتین قانع نے دھماکے کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ اس دھماکے میں خلیل الرحمان حقانی سمیت کئی افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ذرائع کے مطابق یہ دھماکہ کابل کے علاقے میں وزارت مہاجرین کی عمارت کے اندر ہوا، جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکے کی نوعیت اور اس کے پیچھے موجود عوامل کے بارے میں تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئیں۔
خلیل الرحمان حقانی، جو حقانی نیٹ ورک کے ایک اہم رہنما تھے، افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد 2021 میں وزیر برائے مہاجرین بنے تھے۔ وہ افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے چچا اور حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی کے بھائی تھے۔ جلال الدین حقانی کے بیٹے انس حقانی نے بھی اپنے چچا خلیل الرحمان حقانی کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔دھماکے کے بعد افغان حکام نے تحقیقات شروع کر دی ہیں، لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ دھماکے کے پیچھے کون سا گروہ یا فرد ملوث ہے۔ افغان طالبان کے حکومتی ادارے اور سیکیورٹی فورسز اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور مزید تفصیلات کے لئے کوششیں جاری ہیں۔
خیال رہے کہ خلیل الرحمان حقانی افغان طالبان کے ایک اہم رہنما تھے اور ان کا شمار حقانی نیٹ ورک کے سرکردہ ارکان میں ہوتا تھا۔ ان کی ہلاکت افغان طالبان کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہے، کیونکہ وہ نہ صرف حکومت میں اہم وزیر تھے بلکہ ان کا تعلق حقانی نیٹ ورک کی قیادت سے بھی تھا، جو افغانستان میں طویل عرصے سے سرگرم رہا ہے۔یہ دھماکہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال حساس ہے اور عالمی برادری کی طرف سے طالبان حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ اس دھماکے کے اثرات افغان حکومت اور طالبان کی سیکیورٹی حکمت عملی پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔