وفاقی حکومت نے 17 اکتوبر کو ہونے والے قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری کیا ہے، جس میں آئینی ترمیمی بل شامل نہیں کیا گیا۔ سینیٹ کے اجلاس میں کمیٹی رپورٹس اور متعدد بل منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔ سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق، آئینی ترمیمی بل اس میں شامل نہیں ہے۔ اجلاس کے دوران مختلف کمیٹی رپورٹس اور دوسرے بلز پیش کیے جائیں گے، جن کی منظوری کے لیے بحث کی جائے گی۔ اسی طرح، قومی اسمبلی کے اجلاس کے ایجنڈے میں بھی آئینی ترمیمی بل کو شامل نہیں کیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق، پارلیمانی ذرائع نے بتایا ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم پر اتفاق رائے ہونے کے بعد سپلیمنٹری ایجنڈا جاری کیا جائے گا۔ حکومت نے عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم لانے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ اس مقصد کے لیے پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے درمیان ترمیمی مسودے پر بھی اتفاق ہوگیا ہے۔
دوسری جانب، مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف سینیئر سیاسی قیادت سے مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں، جس میں یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مسلم لیگ ن بھی آئینی ترمیم کے معاملے میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرے گی۔ادھر پاکستان تحریک انصاف نے آئینی ترمیم کے خلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان کرتے ہوئے 18 اکتوبر کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ ترمیم عوامی مفادات کے خلاف ہے اور اس کے خلاف ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا۔

وفاقی حکومت کا قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری: آئینی ترمیمی بل شامل نہیں
Shares: