جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر حکومت مدارس رجسٹریشن پر سیدھی نہیں ہوتی تو کل لائحہ عمل دیں گے،
نوشہرہ میںمولانا فضل الرحمان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے اتفاق ہوا تھا کہ مدارس جس صوبے میں چاہیں رجسٹر ہو سکتے ہیں، اب ایوان صدر سے اعتراض آ رہے ہیں، آصف زرداری خود لاہور اجلاس میں موجود تھے جب بلاول کے ساتھ اس پر اتفاق ہوا تھا،اب ان کے اعتراض کو میں ہاتھ لگانا تو کیا چمٹے سے بھی پکڑنے کو تیار نہیں ہوں ،میرے مدرسے کا طالب علم کالج یونیورسٹی کے نصاب کا امتحان دیتا ہے، اسکی شرح نکالی جائے کہ ہمارا کتنا نوجوان عصری علوم حاصل کر رہا ہے، ہماری شرح بہت زیادہ ہے، اگر بیٹے کے لئے انگریزی پڑھانا مفید سمجھتا ہوں تو امت کے بچوں کے لئے کیوں مفید نہیں سمجھوں گا، کیا دارالعلوم دیوبند نے عصری علوم کا کبھی انکار کیا، تاریخ بھی تو پڑھیے گا، مدرسہ کیوں وجود میں آیا، جو مدرسہ برصغیر میں ہے وہ 1857 سے پہلے کیوں برصغیر میں نہ تھا، اس پر سوچنا چاہیے، اسلام ،علما ہر جگہ ہیں، آج بھی کہنا چاہتا ہوں میری بیوروکریسی جتنی بھی خوش نما، خوبصورت اور معصوم الفاظ میں ہمدردی کے الفاظ استعمال کریں کہ مدارس کو مین سٹریم میں لانا چاہتے ہیں، فضلا کو روزگار دلانا چاہتے ہیں ،یہ وہ زہر ہیں جو آپ ہمیں دینا چاہ رہے، ہمیں آپ پر کوئی اعتماد نہیں، یہ الیکشن دھاندلی کا الیکشن ہے اور یہ حکومت قانونی اور آئینی نہیں ہے، بس ایک زبردستی والی حکومت ہے، اگر خیبرپختونخوا میں کوئی تبدیلی آئےگی تو ہم اس کا حصہ نہیں ہونگے،مدارس کو رجسٹرڈ کروانا چاہتے ہیں لیکن ریاست سے تصادم نہیں چاہتے ،دینی مدارس کو حکومت کے اثرورسوخ سے آزاد رکھنا چاہتے ہیں ،
جے یو آئی کی 8 دسمبر کے بعد اسلام آباد کا رخ کرنے کی دھمکی،وزیراعظم کا مولانا سے رابطہ
مولانا سے بلاول کی ملاقات،ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال
پاکستان کے فیصلے ٹرمپ نہیں کرے گا،مولانا فضل الرحمان
ہم اس ملک میں غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان