کلبھوشن یادیو کی قسمت کا فیصلہ عالمی عدالت آج کرے گی

0
74

پاکستان میں گرفتار بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر کے کیس کا عالمی عدالت آج شام فیصلہ سنائے گی

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کلبھوشن یادیو کے کیس کا فیصلہ آج شام سات بجے سنایا جائے گا، پاکستان کی جانب سے فیصلہ سننے کے لئے وفد ہیگ میں پہنچ گیا ہے، پاکستانی وفد میں ااٹارنی جنرل اور دفتر خارجہ کے ترجمان شامل ہیں.

عالمی عدالت میں ہونے والی سماعت میں بھی پاکستانی وفد کی سربراہی پاکستان کے اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کی تھی جبکہ بھارت کی جانب سے جوائنٹ سیکرٹری دیپک متل عدالت میں پیش ہوئے تھے، پاکستان کی جانب سے خاور قریشی نے دلائل دئے تھے جبکہ بھارت کی جانب سے ہریش سالوے نے عالمی عدالت میں دلائل دئیے تھے.

پاکستان مطلوب افراد حوالے کرے، بھارت نے مطالبہ کر دیا

عالمی عدالت انصاف کے اعلامیے کے مطابق کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ آج برطانیہ کے وقت کے مطابق دن تین بجے دی ہیگ کے پیس پیلس میں سنایا جائے گا، فیصلہ پبلک سٹنگ کے دوران آئی سی جے کے جج عبدالقوی احمد پڑھ کر سنائیں گے۔

کلبھوشن کیس کے حوالے سے اب تک ہونے والی سماعت میں بھارت یہ واضح کرنے میں ناکام رہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کے پاس 2 پاسپورٹ کیوں اور کیسے تھے۔

پاکستانی وکیل خاور قریشی نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ بھارت نے پاکستان کے سوالوں کے جواب نہیں دیئے، بھارت میرے دلائل پر بے بنیاد اعتراضات کرتا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وکیل نے غیرمتعلقہ باتوں سےعدالتی توجہ ہٹانے کی کوشش کی، بھارت نےمیرےالفاظ سےمتعلق غلط بیانی سےکام لیا۔

واضح رہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2018ء کو پاکستان ایران سرحدی علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، یہ بھارتی جاسوس بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر اور ”را“ کے ایجنٹ کے طور پر کام کر رہا تھا۔ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری پر حکومت پاکستان نے بھارتی سفیر کو طلب کرکے انڈین جاسوس کے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخلے اور کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے پر باضابطہ احتجاج کیا۔ اس کے بعد کلبھوشن یادیو کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی گئی۔

کلبھوشن کی گرفتاری کے ایک ماہ بعد اپریل 2018ء میں اس کے خلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، جس کے بعد پاکستان کی فوجی عدالت نے کلبھوشن یادیو کو دہشتگردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنا دی۔

گزشتہ برس مئی میں بھارت نے اپنے جاسوس کلبھوشن یادیو کی پھانسی رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی تھی۔ 15 مئی کو بھارتی درخواست پر سماعت کا آغاز ہوا،نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت اںصاف نے بھارت کی درخواست پر اٹھارہ سے اکیس فروری تک اس مقدمے کی سماعت کی تھی، جس کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ المی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس بہت اچھا لڑا، نتیجہ بھی اچھا آئے گا، عالمی عدالت کا فیصلہ تسلیم کرینگے۔ کلبھوشن یادیو کے بارے میں بھارت کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا، فیصلے کے بعد عملدرآمد کے طریقہ کار پر وکلا سے مشاورت کریں گے۔

کلبھوشن یادیو نے اپنی اعترافی بیان میں کہا تھا کہ میں اب بھی بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر ہوں اور بطور کمیشنڈ افسر میری ریٹائرمنٹ 2022 میں ہوگی۔ کلبھوشن کا کہنا تھا کہ اس نے 2003 میں انٹیلی جنس آپریشنز کا آغاز کیا اور چاہ بہار، ایران میں کاروبار کا آغاز کیا جہاں اس کی شناخت خفیہ تھی اور اس نے 2003 اور 2004 میں کراچی کے دورے کیے۔

کلبھوشن یادیو کے اعترافی بیان کے مطابق 2013 کے آخر میں اس نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے لیے ذمہ داریاں پوری کرنا شروع کی اور کراچی اور بلوچستان میں کئی تخریبی کارروائیوں میں کردار ادا کیا۔ اعترافی بیان کے مطابق پاکستان میں اس کے داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا اور قتل سمیت مختلف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ان سے تعاون کرنا تھا۔ کلبھوشن یادیو کے مطابق بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کارروائیوں کے پیچھے ‘را’ کا ہاتھ ہے۔

Leave a reply