"انسان صدف کے اس موتی کی مانند ہے”
جس کی کوشش محنت لگن مل کر اسکو مکمل انسان بناتی ہے اسی طرح…
بارش کی ایک بوند جب سیپ پہ پڑتی ہے تو موتی بن کر ابھرتی ہے
کہتے ہیں نا زندگی ہمیشہ سے حسین نہیں ہوتی
مسلسل جدو جہد اسکو حسین تر بنا دیتی ہے .
بے شک کوشش خواہش کا دوسرا نام ہے اس پر چل کر وہ جیسے کو تیسا
نا ممکن کو ممکن بنا دیتا ہے..
بلکل اسی طرح زندگانی ہے صدَف، قطرۂ نیساں ہے خودی
وہ صدَف کیا کہ جو قطرے کو گُہر کر نہ سکے.
اللہ تعالی نے فرمایا ۔۔
"کہ میں ایک مخفی خزانہ تھا تو میں نے چاہا کہ پہچانا جاوں تو میں نے مخلوق کو پیدا کیا”
پہچانے گا نہیں جب تک تو خود کو اے انسان..
تب تک اُس سیبپ کی کوئی حیثیت نہیں جو اس قطرے کو موتی نہ بنا سکے
قطرے سے موتی بننے تک کے اس خوبصورت سفر کو لگن، محنت اور جستجو کے ساتھ ساتھ اخلاق، محبت، پیار، ایثار ، شکر گزاری کے ساتھ گزارئیے تاکہ آنے والوں کے لئے مثل موتی چمکتے دمکتے رہیں