وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ پر ہونے والے حالیہ بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے چینی انجینئرز، جن کا تعلق پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ سے تھا، حکومت پاکستان کے ساتھ قرض کی ری پروفائلنگ پر بات چیت میں شامل تھے۔ یہ بیان انہوں نے منگل کو ایک خصوصی پیغام میں دیا۔وزیر خزانہ نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "ہلاک ہونے والے وہ آئی پی پی (انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسر) انجینئرز تھے جن کے ساتھ وزیر توانائی اویس لغاری اور میں ملکی قرضوں کو ری پروفائل کرنے اور میچورٹی (ادائیگی) کو بڑھانے کے سلسلے میں بات چیت کر رہے تھے، تاکہ ہم بجلی کے نرخوں کو کم کر سکیں اور عوام کو ریلیف فراہم کر سکیں۔یہ حملہ اتوار کو اس وقت ہوا جب چینی عملے کو لے جانے والا قافلہ کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنا۔ اس حملے میں دو چینی شہری ہلاک ہوئے جبکہ ایک زخمی ہوا۔ اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی ہے، جو کہ ایک بار پھر پاکستان میں عدم استحکام کی علامت بنی ہوئی ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ حکومت اور چینی پاور کمپنیوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، جن میں چینی وزیر اعظم لی کیانگ کے حالیہ دورے کے دوران 16 بلین ڈالر سے زائد کی ادائیگی پر قرضوں کی ری پروفائلنگ اور موریٹوریم کے معاہدوں پر دستخط کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ یہ اقدامات پاکستان کی معاشی استحکام کی کوششوں کا حصہ ہیں۔معاشی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے، محمد اورنگزیب نے کہا کہ "معاشی استحکام کے لیے کیے گئے اقدامات کے ثمرات آنا شروع ہوگئے ہیں۔ حکومتی اقدامات کی بدولت مہنگائی میں کمی آئی ہے، اور آئندہ دنوں میں مزید کمی کی توقع ہے۔” انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے 2025 تک مہنگائی کی شرح میں کمی کا تخمینہ 5 یا 6 فیصد لگایا تھا، لیکن موجودہ مہنگائی کی شرح 6.9 فیصد پر آ گئی ہے۔
وزیر خزانہ نے روپے کی قدر میں بہتری اور پالیسی ریٹ میں کمی کا ذکر کیا، جو کہ معاشی استحکام کے لئے ایک مثبت علامت ہے۔ انہوں نے کہا، "پچھلے دو تین ہفتوں میں حکومت نے درآمدات میں کمی کی ہے تاکہ قیمتوں میں کمی لائی جا سکے، جس سے شرح سود میں کمی آئی ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔محمد اورنگزیب نے اس بات پر زور دیا کہ "معیشت کے استحکام کے لئے کام جاری ہے، اور ہم بڑی محنت سے ملک میں معاشی استحکام لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔” انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہڑتالوں اور احتجاجوں کے باعث معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "شہری ہڑتالوں کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر 190 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کے باعث آٹھ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، اور ان اقدامات کے نتائج کو مثبت بنانے کے لئے حکومت کوششیں جاری رکھے گی۔ یہ واقعہ اور اس کے اثرات نہ صرف معیشت پر، بلکہ ملکی سلامتی کی صورت حال پر بھی گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ حکومت کی کوششیں ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے جاری ہیں، تاکہ پاکستان کی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے اور عوام کو بہتر زندگی کی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

کراچی ایئرپورٹ حملے میں ہلاک چینی انجینئرز کا تعلق قرض مذاکرات سے تھا، وزیر خزانہ
Shares: