کارساز،ٹریفک حادثہ،باپ بیٹی جاں بحق، مقدمہ درج

0
59
karsaz

شہر قائد کراچی کے علاقے کارساز کے قریب ٹریفک حادثے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے

مقدمہ متوفی عارف کے بھائی کی مدعیت میں تھانہ بہادرآبادمیں درج کیا گیا ہے،حادثے میں دو افراد کی موت ہوئی تھی جبکہ پانچ افراد زخمی ہوئے تھے،پولیس کے مطابق حادثے کا سبب بننے والی گاڑی کی خاتون ڈرائیور بھی زخمی ہے، ملزمہ کو سر پر چوٹ لگی ہے، حادثے میں باپ بیٹی 26 سال کی آمنہ اور 60 سال کے عمران جاں بحق جبکہ پانچ افراد زخمی ہوگئے تھے، زخمیوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔

جاں بحق عمران کے بیٹے اسامہ کا کہنا ہے کہ اس کا باپ بیٹی کو گھر لے کر جا رہا تھا، آمنہ تین بچوں میں سب سے بڑی تھی، عمران بیٹی کو لینے اسکے آفس گیا اور حادثے کا شکار ہو گیا،

واضح رہے کہ گزشتہ شب کارساز کے علاقے میں اسٹیڈیم کے قریب تیز رفتار گاڑی موٹر سائیکل سواروں کو روندتی ہوئی دوسری گاڑی سے ٹکرا گئی تھی،حادثے میں ایک گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی تھی، پولیس نے حادثے کی ذمہ دار خاتون کو گرفتار کرلیا تھا، حادثے کی ذمہ دار خاتون ڈرائیور نے موٹر سائیکلوں کو ٹکر مارنے کے بعد ممکنہ طور پر فرار ہونے کی کوشش میں رفتار مزید بڑھائی اور کار کو بھی زور دار ٹکر ماری جس سے کار تباہ ہوگئی، حادثے میں خاتون کی گاڑی بھی اُلٹ گئی جس کے بعد مشتعل ہجوم نے اُس کا گھیراؤ کرنا چاہا لیکن پولیس اور رینجرز نے خاتون کو حراست میں لے لیا،میڈیا رپورٹس کے مطابق بے گناہ غریبوں کو گاڑی سے کچلنے والی یہ خاتون گل احمد انرجی گروپ کے چئیرمین کی بیٹی اور میٹرو انرجی گروپ دانش اقبال کی اہلیہ نتاشہ ہے،خاتون کے پاس برطانوی ڈرائیونگ لائسنس تھا،

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک صارف نے پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ نشے میں دُھت گاڑی بھگاتی اِس رئیس زادی نے کراچی کی کارساز روڈ پر پانچ افراد کو روند ڈالا، عوام نے اسے پکڑ لیا مگر کسی نے اِس کی گد نہیں بنائی، کوئی Mob Justice کی صورت نہیں پیدا ہوئی۔ کیوں؟ کیونکہ یہ رنگے ہاتھوں پکڑی گئی مجرمہ، ایک عورت ہے!سوچئیے اگر اس کی جگہ کوئی مرد ہوتا تو عوام اُس کا کیا حشر کرتی۔ یہ اگر محفوظ رہی تو صرف عورت ہونے کی وجہ ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اِس معاشرے کی اجتماعیت میں آج بھی عورت کا احترام موجود ہے مگر آپ کو کوئی فیمنسٹ نہیں نظر آئے گی/گا جو اس پہلو کو اجاگر کرے۔
اب دیکھتے ہیں کہ قانون اِس کے ساتھ کیا سلوک کرتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ملزمہ کو کڑی سے کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے

Leave a reply