عالمی وبا کورونا وائرس سے بچاؤ کے پیش نظر دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے کاروباری نظام سمیت تعلیمی نظام بھی بند ہے بچوں کو سکولز کالجز اور یونیورسٹیز سے چھٹیاں ہیں اور موجودہ حالات کی وجہ سے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں لوگ خود کو سوشل میڈیا پر اور کچھ نوجوان مختلف گیمز کھیلنے میں خود کو مصروف رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں
باغی ٹی وی : کورونا وائرس کی وجہ سے جاری لاک ڈاون کے دوران بچے گھروں سے باہر نہیں جا سکتے اس لئے وہ ایسی گیمز کھیلتے ہیں ، جن بچوں کے پاس اینڈرائیڈ موبائل فون نہیں وہ دن بھر ٹی وی پر کارٹون دیکھتے ہیں یا لیپ ٹاپ پر گیمز کھیلتے ہیں جن میں سر فہرست پپ جی اور دوسری گیمز ہیں ں ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک جگہ پر مسلسل گھنٹوں بیٹھ کر ‘ٕپب جی اوردوسرے گیمز کھیلنے سے بچوں کے ذہنی وجسمانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور آنکھوں کی بینائی بھی متاثر ہوسکتی ہے
پب جی ایک آن لائن ملٹی پلیئر بیٹل گیم ہے جو بچوں میں کافی مشہور ہے یہ اس وقت دنیا کے مقبول ترین موبائل فون گیمز میں سے ایک ہے جسے ایک تخمینے کے مطابق ماہانہ دس کروڑ افراد اپنے موبائل پر کھیلتے ہیں
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ پب جی ایک مزیدار گیم ہے لیکن اس کے عادی ہونے والوں کے ذہنی وجسمانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں یہ انتہائی جذباتی قسم کا گیم ہے اس سے کھیلنے والوں میں انتہائی جذباتی اور جارحانہ خیالات پیدا ہوسکتے ہیں
ایسے ہی کراچی کے علاقے بہار کالونی کا نوجوان مزمل دن رات پب جی کھیلنے کی وجہ سے نفسیاتی مریض بن گیا ہے مزمل نامی نوجوان کی نفسیاتی مسائل کی وجہ سے جب ڈاکٹرزچیک اپ کروایا گیا تو ڈاکٹرز نے نفسیاتی مسائل کی وجہ پب جی گیم کو قرار دیا
ڈاکٹرز کے مطابق اس نوجوان مزمل میں آن لائن مار دھاڑ کی وجہ سے انتہائی جذبات پیدا ہوئے ہیں
جبکہ ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ آن لائن گیمز کھیلنے کے عادی نوجوان خودکشی جیسے اقدام کی طرف مائل ہو جاتے ہیں اور پب جی کے عادی لوگ سماجی طور پر بھی تنہا ہو جاتے ہیں
خیال رہے کہ اس سے قبل مقبوضہ کشمیر سے بھی والدین نے بچوں کی رات گئے تک پب جی گیم کھیلنے پر تشویش اور پریشانی کا ظہار کیا تھا جبکہ بھارت میں پب جی گیم بہت زیادہ معروف ہوچکی ہے جس پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے رواں برس چند ماہ قبل بھارتی ریاست گجرات میں یہ گیم کھیلنے کی عادی ایک خاتون نے پب جی کی خاطر خاوند سے طلاق کا مطالبہ کردیا تھا
کرونا لاک ڈاؤن، رات میں بچوں نے کیا کام شروع کر دیا؟ والدین ہوئے پریشان