شہر قائد میں نزلہ، کھانسی اور بخار کے مریضوں میں کورونا وائرس کی شرح میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے۔
ماہر متعدی امراض، پروفیسر سعید خان نے بتایا کہ کراچی میں بڑی تعداد میں لوگ نزلہ، کھانسی اور بخار میں مبتلا ہو رہے ہیں، اور ان کے ٹیسٹ کرنے پر تقریباً 25 سے 30 فیصد مریضوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو رہی ہے۔پروفیسر سعید خان نے مزید کہا کہ 10 سے 12 فیصد مریضوں میں انفلوئنزا ایچ 1 این 1 کی موجودگی بھی پائی جا رہی ہے، جب کہ 5 سے 10 فیصد بچوں میں سانس کی نالی کے انفیکشن کی تصدیق ہو رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کورونا، انفلوئنزا ایچ 1 این 1 اور سردیوں کے دیگر وائرل انفیکشن کی علامات بہت ملتی جلتی ہیں، جس کی وجہ سے اکثر مریض ٹیسٹ نہیں کرواتے اور بیماری کی تصدیق نہیں ہو پاتی۔
کراچی میں حالیہ بارشوں اور موسم کی تبدیلی کے سبب نزلہ، زکام اور کھانسی کے مریضوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ایڈیشنل ایم ایس ڈاکٹر نظام شیخ کے مطابق، سول اسپتال میں یومیہ 200 مریض وائرل انفیکشن کے سبب آ رہے ہیں، جبکہ جناح اسپتال میں بھی یومیہ 150 سے 200 مریض وائرل انفیکشن کے شکار ہو رہے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کراچی میں اسموگ کی بڑھتی ہوئی سطح کے باعث نزلہ، زکام، کھانسی اور دیگر انفیکشنز میں مزید اضافہ ہونے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی سخت ہدایت کی ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے ترجمان نے بتایا کہ اس وقت کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کی سہولت موجود نہیں ہے، اور کورونا وبا کے بعد لوگوں نے ٹیسٹ کروانے سے گریز کرنا شروع کر دیا ہے۔
طبی ماہرین نے شہریوں کو وائرل انفیکشنز اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ماسک پہننے، خود کو ڈھانپ کر رکھنے اور سینیٹائزر استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس کے علاوہ، ماہرین نے ہر سال انفلوئنزا کی ویکسین لگوانے کی اہمیت پر زور دیا ہے تاکہ بیماریوں سے بچا جا سکے۔مجموعی طور پر، ماہرین نے سردیوں میں وائرل انفیکشنز کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے شہریوں سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کی ہے۔
ڈاکٹر زیادتی و قتل کیس،ملزم سنجے عدالت پیش،فیصلہ آج
غور کیا جانا چاہیے کہ کس قانون کے تحت کتوں کو مارا جاتا ہے۔جسٹس عائشہ اے ملک
پاکستانی عدالتیں کسی بھی ٹرمپ کارڈ پر نہیں چلیں گی۔شرجیل میمن