سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے کراچی کے مختلف علاقوں میں گٹر کے کھلے ڈھکنوں کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یونین کونسلز (یو سی) اور ٹاؤنز کی جانب سے گٹر کے ڈھکنوں کی فراہمی کی بار بار درخواستیں کی جاتی ہیں، لیکن بدقسمتی سے اس مسئلے کو حل نہیں کیا جا رہا۔ سعدیہ جاوید نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس معاملے میں الزام تراشی کی جاتی ہے اور ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں جو ادارے یا افراد ذمہ دار ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔
ترجمان سندھ حکومت نے وضاحت کی کہ اگر کسی ٹاؤن کی جانب سے واٹر بورڈ کو گٹر کے ڈھکنوں کی درخواست دی جائے اور واٹر بورڈ اس پر عمل درآمد نہ کرے تو اس صورتحال میں واٹر بورڈ کے متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس طرح کے واقعات میں کمی آئے، کیونکہ کراچی جیسے بڑے شہر میں مسائل بھی بڑے ہیں۔ انہوں نے عوام سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو مل کر مسائل حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
میئر کراچی کا موقف: گٹر کے ڈھکنوں کی حفاظت ان کا کام نہیں
ادھر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے گٹر کے کھلے ڈھکنوں کے حوالے سے جاری بحث میں اپنے موقف کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی ہر گلی میں گٹر کے ڈھکنوں کی حفاظت کرنا ان کا کام نہیں ہے۔ کے ایم سی میں گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ نہ تو وہ اور نہ ہی ڈپٹی میئر سلمان مراد گٹر کے ڈھکن چراتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے واقعات کو سیاست کا حصہ بنانا افسوسناک ہے۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں ایک اور افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں ایک 6 سالہ بچہ گٹر کے کھلے ڈھکن میں گر کر جاں بحق ہوگیا۔ ریسکیو حکام کے مطابق بچہ گذشتہ روز اپنے رشتہ داروں کے ہاں عقیقہ کی دعوت میں آیا تھا، جہاں کھیلتے ہوئے وہ گٹر کے کھلے مین ہول میں گر گیا۔ دو گھنٹے کی تلاش کے بعد بچے کی لاش کورنگی پل کے نیچے بہتے نالے سے ملی۔ اس سانحے کے بعد علاقے میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
شاہ فیصل کالونی میں ہلاک ہونے والے 6 سالہ عباد کی تدفین
بچے کی موت پر اہل علاقہ اور سیاسی شخصیات نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ 6 سالہ عباد کی نماز جنازہ میں رشتہ داروں، اہل محلہ اور سیاسی شخصیات نے بھی شرکت کی۔ عباد کے والد دبئی میں ملازمت کرتے ہیں اور وہ اس سانحے کی اطلاع ملنے کے بعد کراچی پہنچے۔ بچے کی لاش تدفین کے لیے پہلوان گوٹھ قبرستان لے جائی گئی، جہاں اسے دفن کر دیا گیا۔
جماعت اسلامی کا الزام: میئر کراچی ذمہ دار ہیں
جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے اس واقعے پر شدید ردعمل ظاہر کیا اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ میئر کراچی کو فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، اور اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کیے جانے چاہیے۔
2024 میں 19 بچوں کی گٹر میں گر کر ہلاکت
کراچی میں گٹر کے کھلے ڈھکنوں کی وجہ سے گزشتہ سال 2024 میں کم از کم 19 بچے گٹر یا نالوں میں گر کر جاں بحق ہو چکے ہیں، جس سے شہر میں رہائشیوں کی جان و مال کے حوالے سے سنگین مسائل اٹھ رہے ہیں۔ ان واقعات کے بعد شہر میں گٹر کے ڈھکنوں کی حفاظت اور ان کی مرمت کا مسئلہ مزید سنگین ہوگیا ہے، جس پر شہریوں اور مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔کراچی میں گٹر کے کھلے ڈھکنوں کے حوالے سے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے متعدد بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
محسن نقوی کی ہدایات،صائم ایوب علاج کے لئے لندن روانہ
سپریم کورٹ، 9 مئی کے سزا یافتہ مجرمان کے ساتھ رویہ بارے رپورٹ طلب