ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کو 15 ہزار سرکاری بسوں کی ضرورت ہے، تاہم شہر میں اس وقت صرف 400 جدید سرکاری بسیں ہی سڑکوں پر چل رہی ہیں، جبکہ 139 نئی بسیں بھی تاحال تاخیر کا شکار ہیں۔

ورلڈ بینک کی 2019 میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق کراچی جیسے میگا سٹی کی آبادی 2 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے، اور یہاں ٹرانسپورٹ کے شدید مسائل درپیش ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2017 تک شہر میں بسوں کی تعداد 12 ہزار سے گھٹ کر 5 ہزار سے بھی کم رہ گئی تھی، جبکہ موجودہ صورتحال بھی کوئی خاص مختلف نہیں۔حکام کے مطابق موجودہ 400 سرکاری بسوں میں300 پیپلز بس سروس،80 گرین لائن اور 20 اورنج لائن شامل ہیں۔

ٹرانسپورٹ حکام کے مطابق شہر میں مزید 139 نئی بسوں کی شمولیت متوقع تھی، جن میں 5 ڈبل ڈیکر بسیں بھی شامل تھیں، تاہم یہ منصوبہ جولائی میں مکمل ہونا تھا جو اب تاخیر کا شکار ہے۔ادھر پیپلز بس سروس کے اعداد و شمار کے مطابق روزانہ تقریباً 1 لاکھ 25 ہزار مسافر بسوں میں سفر کرتے ہیں، جبکہ گرین لائن اور اورنج لائن پر 80 ہزار افراد روزانہ سفر کرتے ہیں۔

شہر میں موجودہ وقت میں تقریباً 3 لاکھ رکشے اور 36 ہزار رجسٹرڈ چنگچی موجود ہیں،تاہم چنگچی ایسوسی ایشن کے مطابق ان کی اصل تعداد 60 ہزار سے زائد ہے۔شہر کی سڑکوں پر کئی خستہ حال اور پرانی بسیں بھی رواں دواں ہیں، جنہیں ماہرین کے مطابق کسی کباڑ خانے میں ہونا چاہیے تھا۔حکام کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو کراچی میں ٹرانسپورٹ کا بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔

مستونگ: دہشتگردں کے خلاف فورسز کا آپریشن،4 دہشتگرد ہلاک

یہ گھناؤنا گناہ ہے، حزب اللّٰہ کا لبنانی کابینہ کی قرارداد پر ردعمل

برطانیہ میں سعودی طالبعلم کا بہیمانہ قتل، ایک شخص پر فردِ جرم عائد

جنوبی وزیرستان میں ڈپٹی کمشنر کی گاڑی پر حملہ، 2 اہلکار زخمی

Shares: