کراچی:پولیس آفس حملے کی تحقیقات کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر 10سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا,تحقیقاتی ادارے کراچی، ملتان اور پشاور میں پولیس پر ہونے والے حملوں کی کڑیاں جوڑنے لگے، قانون نافذ کرنے والے ادارے واقعہ کی مختلف زاویوں سے تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے پشاور پولیس لائن پر حملہ جمعہ کو کیا، کراچی پولیس پر حملے کیلئے بھی جمعہ کے روز کا انتخاب کیا گیا، دہشت گردوں کا ہدف صرف پولیس تھی۔
ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی نے گلستان جوہر کے علاقے میں کارروائی اور حملے میں ملوث دہشت گردوں کے ایک سہولت کار کو حراست میں لے لیادہشت گردوں کے سہولت کار سے تفتیش کی جاری ہے۔
کے پی او حملہ:ملک کے مختلف علاقوں میں سی ٹی ڈی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا آپریشن جاری
قبل ازیں کراچی پولیس آفس پر حملے کے معاملے پرکاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی ٹیم سہولت کاروں کی موجودگی کی اطلاع پر جامشورو پہنچ گئی، سہولت کاروں کے حوالے سے ٹیکنیکل بنیادوں سے ملنے والی معلومات پر جامشورو میں کارروائی کی گئی ہے۔
دوسری جانب پولیس ذرائع کے مطابق کراچی پولیس آفس پر حملے کے دوران مارے گئے مزید 2 دہشت گردوں کے خاندانوں کی تلاش شروع کردی گئی شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے دونوں دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی ہے، دونوں دہشت گردوں کا اسٹیٹس آئی ڈی پیز کا ہے-
پولیس ذرائع کے مطابق دہشت گرد زالے نور کا تعلق مداخیل تحصیل دتہ خیل، شمالی وزیرستان سے تھا، خودکش حملہ آور مجید نظامی کا تعلق بھی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل سے تھا، پولیس آفس حملے میں ہلاک تیسرے دہشت گرد کفایت اللہ کا تعلق لکی مروت سےتھا۔
دریں اثنا آپریشن میں ہلاک دہشت گرد کفایت اللہ کے لکی مروت میں واقع گھر پر چھاپا مارا گیا تھا، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے وانڈا امیر خان تھانہ صدر کی حدود میں چھاپا مارا اور کفایت اللہ سے متعلق تفتیش کی۔
دہشتگرد کفایت اللہ کے اہلخانہ نے پولیس کو بتایا کہ کفایت اللہ کو گھر میں باندھ کر رکھا گیا تھا۔کفایت اللہ گھر سے 5 ماہ قبل فرار ہوگیا تھا، ہمارا خیال تھا کہ کفایت اللہ افغانستان فرار ہوا ہے، حملےکے بعد پتہ چلا کہ کفایت اللہ پاکستان میں ہی تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق کفایت اللہ کی عمر 22 سے23 سال تھی، دہشتگرد کفایت اللہ تربیت یافتہ اورافغانستان آتا جاتا رہا، کفایت اللہ افغانستان میں بھی لڑتا رہا، ہلاک دہشتگرد کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی کے ٹیپوگل گروپ سے تھا، کفایت اللہ خیبرپختونخوا میں بھی پولیس پرحملوں میں ملوث تھا۔
واضح رہے کہ جمعہ 17 فروری کو کراچی میں پولیس چیف آفس پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس میں رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید ہوئے جبکہ جوابی فائرنگ حملے میں تین دہشت گرد ہلاک کیے گئےسیکیورٹی فورسز کی بھرپور جوابی کارروائی میں دو دہشت گرد فائرنگ کے تبادلے جبکہ ایک خود کش جیکٹ پھٹنے سے ہلاک ہواڈی ایس پی ایس ایس یو سمیت 19 زخمی ہوئے، جن میں 7 رینجرز اہلکار اور ایک ایدھی کا رضاکار بھی شامل ہے۔