کراچی پریس کلب میں ملک کے پہلے ڈیجیٹل اسٹوڈیو کا قیام

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کے تعاون سے کراچی پریس کلب میں صحافیوں کیلئے ڈیجیٹل اسٹوڈیو قائم کردیا گیا جس کا افتتاح وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے ہفتہ کو پریس کلب میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں کیا۔ اس موقع پر ممبر آئی ٹی سید جنید امام، کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، سیکرٹری رضوان بھٹی نے ڈیجیٹل اسٹوڈیو کے قیام کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔
تقریب میں کراچی پریس کلب کی نائب صدر شازیہ حسن،جوائنٹ سیکرٹری ثاقب صغیر،خازن عبدالوحیدراجپر، کورننگ باڈی ارکان عبدالوسیع قریشی، فاروق سمیع،حامدالرحمن،عبدالعزیزہنگور سمیتسابق صدر امتیاز خان فاران،اے ایچ خانزادہ سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر سید امین الحق نے کہا کہ ایم کیوایم نے بلا امتیاز رنگ و نسل و سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر ہمیشہ عوام کی خدمت کا شعار اپنایا ہے۔

مجھے نہیں معلوم کہ کراچی پریس کلب کی باگ دوڑ کس گروپ کے پاس ہے اور نہ مجھے اس سے دلچسپی ہے۔کراچی پریس کلب صحافیوں کی سہولت کا ایک مرکز ہے، اگر میں یا میری جماعت اس ادارے کیلئے کچھ اچھا کررہے ہیں تو اس کے پیچھے صرف ایک ہی مقصد ہے کہ صحافیوں کو سہولیات فراہم کرنا۔انہوں نے کہاکہ کہ میرے پاس وزارت آئی ٹی کا قلمدان ہے، کراچی پریس کلب میں ڈیجیٹل اسٹوڈیو کے قیام کیلئے مجھ سے جو ہوسکا وہ میں نے کیا ہے کیونکہ یہ تمام صحافی میرے ہیں۔
ڈیجیٹل اسٹوڈیو کے قیام سے مجھے امید ہے کہ صحافیوں کو اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی میں مزید آسانیاں فراہم ہوں گی۔ میں کراچی پریس کلب کے عہدیداران اور گورننگ باڈی کے ساتھ ساتھ تمام صحافتی تنظیموں کو اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ ایم کیوایم نے جس طرح ماضی میں بھی صحافتی مسائل پر آواز بلند کرنے میں ہمیشہ پہل کی ہے۔وفاقی وزیر آئی ٹی نے کہا کہ ہمارا اصل مقصد عوام کی خدمت ہے تو جب بھی ملک و قوم کے خلاف کوئی عمل ہوگا ایم کیوایم اس کا حصہ کبھی نہیں ہوگی۔
اس موقع پر سید امین الحق نے سندھ حکومت کی عوام دشمنی پالیسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سندھ پر تقریبا 13 برسوں سے پیپلز پارٹی کی بلاشرکت غیرے حکومت ہے۔ان 13 برسوں میں پیپلز پارٹی نے کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، نوابشاہ سمیت سندھ بھر کے عوام کے ساتھ جو سلوک کیا ہے اور اس کا انفراسٹرکچر جس سازش کے تحت تباہ کیا جارہا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔
سندھ کے عوام کو تاریکیوں، پسماندگی اور جہالت میں مبتلا کرکے انھیں ذہنی اور جسمانی طور پر غلام بنانے کی سازش پیپلز پارٹی کی جانب سے کی جارہی ہے۔ اور میں آپ سب کو بتادوں کہ اگر پیپلز پارٹی کے اس عمل کے خلاف آپ سب نے آواز بلند نہیں کی تو آپ کا سندھ، ہمارا سندھ پتھروں کے دور کا صوبہ بن جائے گا۔ کوئی یہ بتائے کہ پیپلز پارٹی نے ان 13 برسوں میں سندھ میں تعلیم، صحت، روزگار، سڑکوں پانی و سیوریج کے نظام، سمیت عام آدمی کی زندگی بہتر بنانے کیلئے کون سے اقدامات کیئے۔
سندھ حکومت بتائے کہ 13 برسوں میں مختص کردہ 1800 ارب روپے سے زائد ترقیاتی فنڈز کہاں استعمال ہوئے۔ کتنی یونیورسٹیاں، اسپتال، سڑکیں تعمیر کی گئیں۔۔ جواب ۔۔۔۔ صفر بٹا صفر سے زیادہ کچھ نہیں ہوگا۔۔ البتہ سندھ کے وزرا کے دعوے، سیاسی بیانات، اور الزام تراشیاں اس عرصے میں ضرور عروج پر رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی جب بھی وزیراعلی سندھ کو صوبے کے منصوبوں میں شرکت کیلئے ہم نے دعوت دی انھوں نے کبھی سنجیدگی کا مظاہری نہیں کیا بلکہ جواب تک دینے کی زحمت نہیں کی جاتی۔
وفاقی وزیر آئی ٹی نے کہا کہ ایم کیو ایم موجودہ حکومت کا حصہ ہیمیری ایک وزارت آئی ٹی نے چاروں صوبوں میں جس طرح بلاامتیاز عوامی منصوبے شروع کیئے ہیں اس جیسی کوئی ایک مثال مجھے کوئی لاکر بتادے۔ سید امین الحق نے بتایا کہ سندھ کے 19 اضلاع کے 3 ہزار 227 پسماندہ علاقوں میں براڈ بینڈ سروسز کی فراہمی کے 6 مختلف پراجیکٹس پر 3 ارب 38 کروڑ روپے کرچ کیئے جارہے ہیں یہ منصوبے دسمبر 2022 تک مکمل اور اس سے ایک کروڑ افراد کو سہولیات فراہم ہوں گی۔
ٹیکنالوجی کی بڑھتی ضروریات اور ہائی اسپیڈ انٹر نیٹ و موبائل سروسز کیلئے سندھ کے 7 اضلاع کی 230 یونین کونسلوں میں ایک ہزار 905 کلومیٹر طویل فائبر آپٹیکل کیبل بچھانے کے 3 مختلف منصوبوں پر 5 ارب 10 کروڑ روپے خرچ کیئے جارہے ہیں جس کی تکمیل سے 75 لاکھ کی آبادی کو سہولیات میسر ہوں گی۔سید امین الحق نے کہا کہ کراچی میں اسٹیٹ آف آرٹ آئی ٹی پارک منصوبہ 31 ارب روپے کی لاگت سے شروع کیا جارہا ہے جس سے نہ صرف ہزاروں افراد کو روزگار ملے گا بلکہ کراچی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں اپنے ہنر مندوں کے ذریعے ڈیجیٹل دنیا سے منسلک ہوجائے گا۔

Comments are closed.