کراچی:دہشت گردوں کی تعداد 5 تھی،3 گاڑی میں سوار ہو کر آئے:مقدمہ درج ہوگیا

0
42
پولیس آفس

کراچی:پولیس آفس پرحملہ کرنے والے دہشت گردوں کی تعداد پانچ تھی ، اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ کراچی میں شارع فیصل پر واقع پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے کا مقدمہ ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔

حملے کا مقدمہ صدر انسپکٹر خالد حسین میمن کی مدعیت میں سی ٹی ڈی سول لائنز تھانے میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں 3 ہلاک سمیت کالعدم تحریک طالبان ( ٹی ٹی پی ) کے 5 دہشت گردوں کو نامزد کیا گیا ہے، مقدمے میں قتل، اقدام قتل، دہشت گردی کی دفعات سمیت سنگین نوعیت کی دفعات شامل ہیں۔درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق کالعدم تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، دہشت گردوں کو غیر ملکی قوتوں کی مدد بھی حاصل تھی، حملے میں کراچی پولیس آفس کو شدید نقصان پہنچا۔

درج ایف آئی آر میں 2 سہولت کار بھی نامزد کیے گئے ہیں، جب کہ مقدمے کی تفتیش سی ٹی ڈی کے انسپکٹر عرفان احمد کریں گے۔ ایف آئی آر میں 2 دہشت گردوں کی نشاہدی کی گئی ہے، جو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے اور جنہوں نے کے پی او کی نشاندہی کی۔ دہشت گردوں کی تعداد 5 تھی، جب کہ 3 گاڑی میں سوار ہو کر آئے تھے۔

مقدمے کے مطابق شام 7 بج کر 15 منٹ پر دہشت گردوں نے حملہ کیا ، 7 بج کر 20 منٹ پر قانون نافذ کرنے والے اہل کار موقع پر پہنچے، ڈی آئی جی جنوبی عرفان بلوچ کی سربراہی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ترتیب دیا گیا۔ایک دہشت گرد نے تیسری منزل پر خود کو دھماکے سے اڑایا جب کہ ایک دہشت گرد چوتھی منزل پر سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارا گیا اور تیسرا دہشت گرد چھت پر فورسز کی گولیوں کا نشانہ بنا۔

مقدمے کے مطابق دہشت گرد صدر پولیس لائن کے قریب بنے فیملی کوارٹر کی عقبی دیوار پر لگی تار کو کاٹ کر داخل ہوئے، تین دہشت گرد ایک گاڑی میں پولیس صدر لائن پہنچے تھے، حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان نے سوشل میڈیا کے ذریعے قبول کی۔مقدمے کے مطابق حملے میں رینجرز اور پولیس کے چار جوان شہید ہوئے جبکہ اٹھارہ افراد زخمی ہوئے۔

واضح رہے کہ 17 فروری کی شام شارع فیصل پر واقع کراچی پولیس چیف کے دفتر پر ہونے والے حملے میں 3 دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے، جب کہ حملے میں 3 سیکیورٹی اہلکار اور پولیس کا خاکروب بھی شہید ہوا تھا۔

Leave a reply