باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں طالبات محفوظ نہ رہیں، سخت ترین سیکورٹی کے باوجود جرائم پیشہ عناصر طالبات کو ہراساں کرنے لگے
کراچی یونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر سوشل میڈیا سائٹ ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا،
کراچی یونیورسٹی کے اندر کوئی بھی آجا سکتا ہے۔ اس میں سے ہر طرح کی گاڑیاں اور موٹر سائیکل جاتی ہیں۔ لوگوں نے کراچی یونیورسٹی کو گزر گاہ بنایا ہوا ہے۔ اور آنے جانے والوں کو روکتا ٹوکتا نہیں ہے۔ کراچی یونیورسٹی میں اسٹریٹ لائٹس نہیں ہیں. غنڈے لڑکیوں سے چھیڑ خانی کرتے ہیں. موبائل اور پرس چھینے جاتے ہیں. زیادہ تر ایشو IBA ہاسٹلز کے پاس پیش آرہے ہیں
اطلاعات کے مطابق ٹویٹر پر ایک طالبہ کا بیان سامنے آیا ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ میں نے فزیالوجی ڈیپارٹمنٹ سے چلنا شروع کیا،مسکن گیٹ جا رہی تھی،میں اس روڈ پر جا رہی تھی جہاں سے گاڑیاں اندر آ رہی ہوتی ہیں میں جب آئی بی اے کے قریب پہنچی تو ایک آدمی جس کی عمر تقریبا 55 برس ہو گی بائیک میرے قریب آ کر روک کر کہتا ہے کہ چلو اتار دوں ،میں نے کہا کہ ایک منٹ رکو، میں تمہاری تصویر کھینچتی ہوں جس پر اس نے بائیک سٹار ٹ کی اور بھاگ گیا
کراچی یونیورسٹی میں ہر وقت رینجرز موجود ہوتی ہے پھر جرائم پیشہ افراد اندر کیسے جا پہنچتے ہیں ؟
یہ قانون نافذ کرنے والوں سے پوچھنا چاہیئے اور یونیورسٹی انتظامیہ کو بھی ایسے انتظامات کرنے چاہیئں جن سے اسٹوڈنٹس تحفظ محسوس کریں ۔۔#KarachiUniversityIsNotSafe pic.twitter.com/8XHpdISisS— Sindh Leaks سنڌ ليڪس (@Sindhleak) October 8, 2020
طالبہ کا کہنا تھا کہ اندھیر ہو گیا تھا، آئی بی اے کے پاس سامنے سے آنے والی ایک بائیک رک گئی اور اس نے لائٹس بند کر دیں، میں نے بھاگ کر روڈ کراس کیا، تو پیچھے سے کچھ لوگ چیخنے چلانے لگ گئے کہ کدھر گئی لڑکی،میں تیزی سے روڈ کی دوسری طرف آئی اور ایک گاڑی کے نیچے آتے آتے بچی،پھر میں دونوں ہاتھوں سے گاڑیوں کو روکنے کا اشارہ کیا، ایک گاڑی رکی جس میں اتفاق سے ایک ٹیچر تھیں،انکو دیکھ کر میری جان میں جان آئی میں نے انہیں کہا کہ یہاں جرائم پیشہ لوگ ہیں، جلدی گاڑی چلائیں. وہ جرائم پیشہ عناصر اتنی دیر میں انکی گاڑی کے سامنے آئے، انکا گاڑی کا نمبر نوٹ کیا، انکا حلیہ نوٹ کیا ،میں اپنے ہواس میں نہیں تھی بس یہی دیکھ سکی کہ دونون نے شلوار قمیض پہن رکھی تھی،
طالبہ کا مزید کہنا تھا کہ پھر ٹیچر نے رینجرز کو کال کی اور سب بتایا،طالبہ کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں سب لڑکیاں پیدل جاتی ہیں الرٹ رہیں،جرائم پیشہ عناصر کراچی یونیورسٹی میں موجود ہیں
سیکورٹی ایڈوائیزر جامعہ کراچی کا کہنا ہے کہ جامعہ کراچی کی حدود میں پیش آئے واقعے پر افسوس ہے .اس پر تحقیقات کر رہے ہیں