جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت نے جعلی ڈگری کی بنیاد پر امریکہ جانے والی ملزمہ پریانکا دیوی سمیت 4 افراد کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ملزمہ کو مجموعی طور پر 6 سال قید اور 45 ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے دیگر تین شریک ملزمان، مریم عادل، امان اور راشد کو 2، 2 سال قید اور ہر ایک پر 20 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنائی۔
عدالت نے اس مقدمے میں ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرتے ہوئے انہیں جیل بھیجنے کا حکم بھی دیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ کہا کہ جعلی ڈگریاں اور تعلیمی اسناد نہ صرف معاشرے کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں بلکہ یہ تعلیمی اداروں اور ڈگری ہولڈرز کی عزت و وقار کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے جرائم کی روک تھام کے لیے مزید سخت قوانین کی ضرورت ہے تاکہ عوام کے اعتماد کو بچایا جا سکے۔
ایف آئی اے کے مطابق ملزمہ پریانکا دیوی کے خلاف امریکی قونصلیٹ کی شکایت پر انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا۔ ملزمہ نے پڑھائی کے لیے امریکہ جانے کی غرض سے کراچی یونیورسٹی کی جعلی ڈگری استعمال کی تھی، جس کے بعد ایف آئی اے نے تحقیقات کا آغاز کیا۔پریانکا دیوی کو جعلی ڈگری حاصل کرنے کی ترغیب ایجوکیشنل کنسلٹنٹ مریم عادل نے دی تھی، اور ملزم امان نے اس جعلی ڈگری کو حاصل کرنے میں اس کی مدد کی تھی۔ راشد اس سازش میں ان کے ساتھ شامل تھا۔ ایف آئی اے کی تحقیقات کے بعد ان تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب امریکی قونصلیٹ نے پریانکا دیوی کی جانب سے جعلی تعلیمی اسناد جمع کرانے پر ایف آئی اے کو اطلاع دی۔ ایف آئی اے نے اپنی تفتیش میں ملزمان کی گرفتاری کے بعد اس بات کا انکشاف کیا کہ یہ گروہ جعلی تعلیمی اسناد فراہم کرنے میں ملوث تھا، اور اس کے ذریعے مختلف افراد کو غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے یا ویزا حاصل کرنے کے لیے جعلی دستاویزات فراہم کی جاتی تھیں۔
اس فیصلے کے بعد نہ صرف ان ملزمان کو سزا ملی بلکہ یہ معاشرتی سطح پر بھی ایک پیغام دینے والا قدم ہے کہ جعلی ڈگریوں اور تعلیمی اسناد کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس کیس کے بعد یہ امید کی جا رہی ہے کہ تعلیمی ادارے اور حکومتی ادارے ایسی جعلسازیوں کو روکنے کے لیے مزید مؤثر اقدامات کریں گے تاکہ تعلیمی نظام کی ساکھ قائم رکھی جا سکے۔