کراچی میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کے باعث لوگ خوفزدہ ہوکر گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئے۔

نیشنل سونامی سینٹر کے ڈائریکٹر کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.6 ریکارڈ کی گئی، جبکہ اس کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز کراچی کے علاقے قائدآباد کے قریب واقع تھا۔ماہرین کے مطابق زمین کی ساخت تین بڑی پلیٹوں پر مشتمل ہے: یوریشین، انڈین، اور اریبین پلیٹ۔ زیر زمین گرمی کے جمع ہونے سے یہ پلیٹیں حرکت کرتی ہیں، جس کے نتیجے میں زمین ہلتی ہے اور زلزلہ آتا ہے۔

زلزلے کی لہریں دائرے کی صورت میں اردگرد کے علاقوں تک پھیلتی ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جہاں ایک بار شدید زلزلہ آ چکا ہو، وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آنے کا امکان رہتا ہے۔زلزلہ دراصل قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کا نتیجہ ہوتا ہے، اور یہ توانائی بعض اوقات آتش فشاں لاوے کی صورت میں بھی ظاہر ہو سکتی ہے۔

اکثر زلزلے ان علاقوں میں آتے ہیں جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی یا رگڑتی ہیں، جس کے نتیجے میں زمین کی سطح پر لرزش محسوس ہوتی ہے۔جب پلیٹوں کے درمیان پیدا ہونے والا تناؤ اچانک خارج ہوتا ہے، تو اس سے سائزمک ویوز پیدا ہوتی ہیں، جو زلزلے کی لہروں کی صورت میں زمین کو ہلا دیتی ہیں۔

پاک بحریہ کی بندرگاہوں پر دو روزہ مشقیں، اہم بحری تنصیبات کے تحفظ کو مؤثر بنانے پر توجہ

تونسہ: پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان مقابلہ، 4 دہشت گرد ہلاک

پی پی 52 سیالکوٹ: ضمنی انتخاب کے ووٹوں کی گنتی جاری

Shares: