خیبر پختونخوا کے ضلع کرم کے زیادہ کشیدہ علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا جب کہ غذائی اجناس کا قافلہ آج بھی علاقے میں روانہ نہیں کیا جاسکا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلع کرم کی انتظامیہ نے لوگوں کو صبح 6 سے شام 6 بجے تک گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کردی جب کہ ضلع بھر میں دفعہ 144 کے تحت ہرقسم کے اجتماعات پر پابندی پہلے ہی عائد کی جاچکی ہے۔انتظامیہ کا کہنا ہے امدادی قافلہ جلد ازجلد پاراچنار پہنچایاجائے گا، پولیس نے ڈپٹی کمشنر پر حملے کے 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، مزید گرفتاریوں کے لیے علاقے میں کریک ڈاؤن کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومت خیبر پختونخوا نے ضلع کرم ایجنسی کے علاقے لوئر کرم میں امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو کہا تھا کہ وہ حملے کے مجرم اس کے حوالے کریں بصورت دیگر سخت کارروائی کی جائے گی اور ہر قسم کا معاوضہ اور امداد روک دی جائے گی۔اس کے علاوہ ضلع کرم میں موجودہ حالات کی پیش نظر دفعہ 144 کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے تحت ضلع میں اسلحے کی نمائش پر پابندی ہوگی۔یاد رہے کہ بگن چار خیل کے علاقے میں 21 نومبر کو مسافروں کے قافلے پر فائرنگ میں 50 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جس کے بعد کرم ایجنسی کے علاقے اپر کرم، بگن اور پارا چنار میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے، اس دوران فریقین کے مابین مسلح تصادم میں کئی درجن افراد جاں بحق ہوئے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب اسکالرشپ پروگرام 100 ارب تک بڑھانے کا اعلان
کراچی انٹر بورڈ کا اسکروٹنی فیس میں 50 فیصد رعایت کا اعلان
سندھ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا آر بی او ڈی ٹو منصوبے پرکام بند پڑے ہونے کا نوٹس
کرم امن معاہدے کے خلاف نفرت انگیز تقاریر پر 3 افراد کیخلاف مقدمہ درج