وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، فوج اور سیاسی قیادت ہر قیمت پر کشمیریوں کی معاونت کے لئے پر عزم ہے۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور کا کہن اتھا کہ زیراعظم عمران خان نے خود کو کشمیری عوام کا سفیر قراردیاہے۔ متعدد ممالک نے کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔
خدارا مدد کریں، کشمیری مر رہے ہیں، یاسین ملک کی بیٹی کی پکار
علی امین گنڈا پور کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی حکومت خوفزدہ ہے اور اس حقیقت سے واقف ہے کہ جب کرفیو اٹھایا جائے گا تو پوری مقبوضہ وادی” گو انڈیا گو” اور ”کشیمر بنے گا پاکستان ” کے نعروں سے گونج اٹھے گی۔ مودی مقبوضہ کشمیر میں نازی ازم کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
علی امین گنڈا پور کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کشمیر کی ڈیمو گرافی بدلنا چاہتا ہے لیکن اسے ناکامی ہو گی ۔مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ کشمیری جدوجہد آزادی میں قربانیاں پیش کر رہے ہیں ۔پاکستان کشمیری کی تحریک آزادی کی سفارتی و اخلاقی حمایت جاری رکھے گا
علی امین گنڈا پور کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں ہے اور سات دہائیوں سے حل طلب ہے۔ عالمی برادری کو بھی کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لینا چاہئے
دس ہزار کیا بھارت دس لاکھ فوج کشمیر بھیج دے تو۔۔۔۔علی امین گنڈا پور کا مودی سرکار کو چیلنج
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی جانب سے نافذ کیے ہوئے کرفیو کو آج مسلسل 31واں دن ہے۔انسانی بحران شدید تر ہو چکا ہے ۔ مقبوضہ مقبوضہ کا رابطہ بیرونی دنیا سے تقریباً ایک ماہ سے مسلسل کٹا ہوا ہے۔مقبوضہ وادی میں 5اگست سے انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند ہے۔ مقامی اخبارات اپنے آن لائن ایڈیشن اپڈیٹ نہیں کرپا رہے جبکہ بیشتر اخبارات کرفیو کی وجہ سے پرنٹ نہیں ہوسکے۔
بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ بیرونی دنیا میں بھی احتجاج کیا جا رہا ہے۔ ہزاروں کشمیری محاصرے کی کیفیت میں ہیں۔ مقبوضہ کشمیر ایک فوجی چھاﺅنی کامنظر پیش کر رہا ہے۔بھارتی فوج نے دس ہزار سے زائد کشمیر یوں کو گرفتار یا نظر بند کیا ہے۔جیلوں اور پولیس اسٹیشنوں میں قیدیوں کی گنجائش ختم ہو چکی ہے۔ بھارتی حکام کشمیری قیدیوں بھارت کی دیگر جیلوں میں منتقل کر رہے ہیں۔
دریں اثنا مقبوضہ وادی میں ادویات کی شدید قلت ہو چکی ہے ۔کشمیری دہلی سے ادویات خریدکر لا رہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں اشیائے خوردونوش کی بھی قلت ہو گئی ہے جبکہ بچوں کے لیے خوراک کی بھی کمی ہو گئی ہے۔
بھارتی حکام مقبوضہ کشمیر میں بھارت مخالف جلسوں کو مانیٹر کرنے کے لیے ڈرون کیمرے استعمال کر رہے ہیں۔