کارساز حادثہ،تلخ حقائق ،مبشر لقمان نے کیا حق ادا، تجزیہ: شہزاد قریشی
گزشتہ روز ایک اور سانحہ کارساز رونما ہو گیا اور کراچی کی ایک سڑک پر ایک غریب محنت کش اور اس کی تعلیم یافتہ بیٹی کو ایک سرمایہ دار گروپ کی خاتون نے ٹکر مار کر نہ صرف لقمہ اجل بنا ڈالا بلکہ دیگر افراد کو بھی اپنی گاڑی تلے کچل کر زخمی کر دیا اور پھر قانون نے اسے تھانے پہنچا کر ایئرکنڈیشن کمرے کی زینت بنایا ،پھر اگلے روز جیسا کہ توقع تھی عدالت میں بھی پیش نہ کی جا سکی اور دولت کی کارسازیاں منظر عام پر آتی گئیں وطن عزیز میں قانون کی بالادستی، حقوق کی برابری اور انصاف کی اعلیٰ پیمانوں کی دھجیاں توکارساز کے سانحات میں قوم سے پوشیدہ نہیں مگر اس سانحہ کارساز نے صحافت کے نام نہاد ستونوں کی کارسازی بھی آشکار کر دی اور قوم کو دکھا دیا کہ سرمایہ دار نے صحافت کی آزادی، صحافت کی اخلاقیات، صحافت کے اصولوں، صحافت کے اسباق کو بھی سانحہ کارساز سے اٹھا کر بحیرہ ہند میں غرق کر دیا ہے۔
پاکستان کی صحافت کے نام نہاد علمبردار انگریزی میں شائع ہونے والے کراچی کے بعض اخبارات نے اپنی ناک تلے ہونے والے حادثے کی خبر کو مختصر رکھا۔ جبکہ الیکٹرانک میڈیا کابھی کچھ یہی حال رہا۔ صحافت میں یہی سکھایا اور پڑھایا جاتا ہے کہ جتنا بڑا واقعہ ہوتا ہے اتنا ہی نمایاں ہوتا ہے کچھ کراچی کے انگریزی اخبارات نے اپنی صحافت کو زندہ بھیمرکھا جبکہ معروف اینکر مبشر لقمان نے اپنے پروگرام میں اس دلخراش واقعہ کے اصل حقائق قوم کے سامنے رکھ دیئے ڈرائیونگ لائسنس کے بارے کہا گیا کہ وہ غیر ملکی لائسنس ہے امریکہ سے لے کر برطانیہ تک کسی ذہنی مریض کو لائسنس نہیں دیا جاتا ،مبینہ طور پر کراچی کے ڈاکٹروں نے اس خاتون کو ذہنی مریضہ قرار دیا ہے جو بارہ کروڑ کی گاڑی چلا رہی تھی اسے صحافیان پاکستان بلاشبہ الیکٹرانک میڈیا کے مالکان اور پرنٹ میڈیا کے مالکان کی اکثریت سرمایہ داروں کی ہو چکی ہے جن کا صحافت سے دور کا بھی واسطہ نہیں تاہم اپنی صحافت کو برقرار رکھو قصیدے بولنے اور لکھنے والے یاد رکھیں کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی بہت بڑا واقعہ کسی دن آپ کو اخبار شائع کرنے سے روک دے۔
امیر اور غریب کا فرق نہ آئین پاکستان میں ہے اور نہ آئین جہان میں اشتہاری پارٹیوں اور سرمایہ دار رشتہ داریوں کی خبریں دبانے سے آ پکی آواز بھی دب جائے گی یاد رکھیئے ! قوم عاد جیسی طاقتور قوموں اور فرعون جیسے طاقتور بادشاہوں نے بھی جب ظلم اور زیادتی کا بازار گرم کیا تو رب ذوالجلال کا فرمان ہے کہ ’’آخر تیرے رب نے ان سب پر عذاب کا کوڑا برسایا‘‘ (سورہ الفجر)