کرتار پورراہداری نے دو خاندانوں کو ایک بار پھر75 برس بعد ملوا دیا

کرتار پورراہداری نے قیام پاکستان کے وقت بچھڑنے والے دو خاندانوں کو ایک بار پھر75 برس بعد ملوا دیا،سیالکوٹ کے مشتاق احمد اپنے پھوپھی زاد بہن اور بھائی سے ملے تو جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔

باغی ٹی وی: سیالکوٹ کے مشتاق احمد تقسیم ہند کے بعد والد کے ساتھ 1947 میں ہجرت کرکے پاکستان آگئے جب کہ ان کی بہن بھارت میں ہی رہ گئی تھیں تاہم اب جا کر پاکستانی بھائی نے کرتار پور راہداری میں اپنی ہندوستانی بہن سے ملاقات کی ہے۔

مذہبی تہوارکی تقریبات میں شرکت کیلئےبھارتی سکھ یاتری ننکانہ صاحب پہنچ گئے

دونوں خاندانوں کے درمیان پہلے سوشل میڈیا پر رابطے ہوئے اس کے بعد مشتاق احمد کی پھوپھی زاد بہن گرمیت کور اور کزن سردار پرتاب سنگھ کے ساتھ ملاقات ہوگئی جو بھارتی پنجاب کے رہائشی ہیں کرتار پور کے ذریعے دونوں خاندان سات عشرے بعد ملے تو آنکھوں سے آنسو چھلک آئے اور جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔

گرمیت کور اور کزن سردار پرتاب سنگھ کا کہنا تھا کہ سالوں بعد بچھڑے خاندان سے ملے تو دل باغ و بہار ہوگیا۔ ہم پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انھوں نے کرتار پور راہداری کے ذریعے ہمارے ملنے کی راہ ہموار کی کرتار پور راہداری سکھ یاتریوں کو جہاں مذہبی مقامات کی دید کرواتی ہے وہیں یہ بچھڑے خاندانوں کو ملانے کا ذریعہ بھی بن رہی ہے۔

4 مراکشی بہنوں کا حج قرعہ اندازی میں نام نکل آیا

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی تقسیم ہند کے موقع پر خاندان سے جدا ہونے اور بھارت میں ہی رہ جانے والا بھائی پاکستان میں موجود اپنی بہن سے ملنے کے لیے گوردوارہ دربار صاحب پہنچ گئے تھےتقسیم ہند کے موقع پر امرجیت سنگھ جو بھارت میں ہی رہ گئے تھے اور اپنے مسلمان والدین، جو ان کے حقیقی والدین تھے، کے ساتھ پاکستان نہیں آسکے تھے، وہ 75 سال بعد بہن سے ملنے پاکستان آگئے تھے۔

جبکہ 28 جنوری 2022 میں بھی بٹوارے کے وقت اپنے بھائی اور خاندان کے دیگر افراد سے بچھڑنے والے سکہ خان کو پاکستان ہائی کمیشن نے ویزا جاری کیا تھاسنہ1947 میں علیحدگی اختیار کرنے والے دونوں بھائی سکہ خان اور محمد صدیق گزشتہ سال 74 سال بعد کرتارپور صاحب راہداری پر دوبارہ ملے تھے۔

برطانیہ :مزید دو اراکین پارلیمنٹ رکنیت سے مستعفی

اس کے علاوہ گزشتہ سال ہی کرتارپور امن کی راہداری نے 1971 سے بچھڑی نند اور بھاوج اور ان کے خاندانوں کو 51 سال بعد ملوایا تھا 1971 میں ظفروال کی باوی دیوی کا خاندان بچھڑ گیا تھا جبکہ باوی دیوی کا بھائی گور داس پور میں جا بسا تھا۔ راہداری کے ذریعے دونوں خاندان کرتار پور پہنچے جہاں دونوں خاندان مل کر آبدیدہ ہو گئے۔

Comments are closed.