بھارتی حکومت نے سکھوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دئے اور بالآخر کرتار پور راہدراری17 نومبر سے کھولنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بھارت نے کوروناوائرس کے پیش نظر 16 مارچ 2020 کو راہداری کو بند کر دیا تھا۔ جب کہ 2 اکتوبر 2020 کو پاکستان کی طرف سے راہداری دوبارہ کھولنے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔

پاکستان کی طرف سے متعدد بار بھارت کو خطوط لکھے گئے اور راہداری کھولنے کے حوالے سے فیصلہ لینے کی اپیل کی گئی۔ بھارت میں سکھوں کی تمام تنظیموں نے بھی راہداری کھولنے کے لئے بھارتی حکومت پر دباو ڈالا لیکن بھارتی حکومت ٹس سے مس نہ ہوئی۔

گزشتہ ہفتے بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے سکھ ارکان پارلیمینٹ کے ایک وفد نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی اور انہیں کرتارپور راہداری کھولنے کی درخواست کی جسے قبول کرتے ہوئے مودی نے گورونانک دیو کی 552 ویں سالگرہ کے موقعہ پر راپداری کھولنے کا اعلان کر دیا۔ اس حوالے سے بھارتی دفتر خارجہ تمام انتظامات کو حتمی شکل دے رہا ہے اور اس سلسلے میں پاکستان کو سرکاری طور پر مطلع کیا جارہا ہے۔

پاکستان متروکہ وقف املاک بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر عامر نے باغی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں غیر سرکاری طور پر اس بات کا علم ہے کہ بھارت کرتارپور راہداری17 نومبر کو کھولنے کے انتظامات کررہاہے تاہم بھارت کی طرف سے ابھی تک سرکاری طور پر مطلع نہیں کیا گیا انہوں نےکہا کہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ راہداری کو فوری طور پر کھولا جائے۔ 

Shares: