دونوں بازوؤں سے محروم کرکٹ آل راؤنڈر کشمیری نوجوان محمد عامر کے عزم و ہمت کی کہانی جس نے اپنی زندگی کے بدترین حادثے کے باوجود امید نہیں کھوئی اور اپنی زندگی کا سفر جاری رکھا-
باغی ٹی وی :کشمیری نوجوان محمد عامر بازوؤں سے محروم ہیں لیکن وہ اپنی ریاستی ٹیم کے کپتان ہیں عامر نے 8 سال کی عمر میں اپنے باپ کی چکی پر ایک حادثے میں اپنے بازوؤں سے محروم ہو گئے تھے ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ ان کے والد اپنا روزگار حاصل کرنے کے لئے کرکٹ بیٹ بناتے تھے-
Feeling a bit Covid flat? Use your fingers at the end of your arms to watch this. pic.twitter.com/zaOTp6yAWX
— Peter Lalor (@plalor) August 9, 2020
لیکن کرکٹ کھیل کے لئے اس کے جذبے نے یہ کھیل کبھی نہیں چھوڑا محمد عامر کا کہنا ہے کہ حادثے کے بعد میرے ساتھ جو بھی بری چیزیں پیش آئیں جن بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس نے مجھے اپنی زندگی میں آگے بڑھنے اور کچھ الگ کرنے کا قائل کرلیا-
اپنے بازوؤں سے محروم عمار بولنگ کرسکتا ہے اور اپنے پیروں ، گردن اور منہ کا استعمال کرتے وہ گیند پکڑ سکتا ہے –
عامر کے اس ایکسیڈینٹ کے بعد اس کے والد کو اس کا علاج کروانے کے لئے اپنی چکی اور زمین بیچنی پڑی لیکن پھر بی ڈاکٹر عامر کے بازوؤں کو بچانے میں ناکام رہے اور ان حالات میں عامر کو معاشرے میں قبول کرنا مشکل معلوم ہوا۔
ڈاکٹروں نے عامر کے والد کو کہا کہ وہ بیکار ہے اور اس کے والد کو اسے بچانے کا خطرہ مول نہیں لینا چاہئے تھا۔ 2 ماہ کے بعد جب عامر صحتمند ہو گیا تو اس نے واپس سکول جانا شروع کیا لیکن اساتذہ نے اسے کہا کہ اسے گھر میں ہی رہنا چاہئے کیونکہ تعلیم اس کے لئے نہیں ہے ۔
عامرخود کفیل ہے اور وہ اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لئے اخروٹ بیچ کر کتابیں خریدتا ہے۔
عامر کا کہنا ہے کہ میں نے کبھی امید نہیں چھوڑی اور میں نے کبھی شکست قبول نہیں کی۔ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ میں زندگی میں آگے بڑھتا رہوں گا اور یہی میری خواہش رہی ہے-