مقبوضہ وادی کشمیر کے ایشو پر اگر لالی پاپس چاہیں تو ہزار مل جائیں گے، ہم مانتے اور جانتے ہیں کہ پاکستان کے مسائل کے انبار ہیں جن میں گھرا ہوا ہے جن کی وجہ سے کچھ کرنے سے سے قاصر ہے لیکن جو حقیقت ہے وہ تسلیم کرنی چاہیے کہ ہم نے بھارت کو کشمیر پر ٹینشن فری کردیا ہے اور فری ہینڈ دے دیا ہے اور وہ مقبوضہ سے آگے بڑھ کر آزاد کشمیر پر قبضے کے خواب دیکھ رہا ہے. سب اچھا کی گردان کرنے والوں کو بتلاتا چلوں کہ کشمیر میں پچھلے چوبیس گھنٹوں میں پندرہ حریت پسند شہید ہوچکے ہیں، صرف اپریل میں کشمیر میں شہید ہونے والوں کی تعداد بتیس سے زیادہ تھی اور جنوری دو ہزار بیس سے لے کر آج 2 جون تک سو سے زائد کشمیری ماؤں کے لخت جگر اپنی قیمتی جانیں اس آزادی کی خاطر قربان کرچکے ہیں. تین سو سے زائد دنوں پر مشتمل ٹرپل لاک ڈاؤن نے جہاں اہل کشمیر کی رہی سہی معیشت کو تباہ و برباد کردیا ہے وہیں حریت پسندوں کی موومنٹ وغیرہ محدود ہونے اور بھارتی فوج کے لیے جاسوسی کرنے والوں کی کثرت نے حریت پسندوں کی شہادتوں کی تعداد میں اضافہ کردیا ہے. کشمیر کی سنجیدہ حریت قیادت ساری کی ساری بھارتی قید و بند میں ہے آجاکے یہی نوجوان تھے جو قافلہ آزادی کشمیر کی بھاگ ڈور سنبھالے ہوئے تھے ایسے میں ان قیمتی ترین نوجوانوں کی مسلسل شہادتیں اور گرفتاریاں دیکھنے والوں کے لیے لمحہ فکریہ ہیں اور تحریک آزادی کشمیر سے جڑے افراد تو اس پر سوائے کف افسوس ملنے کے کچھ نہیں کرسکتے. بھارت جہاں فوجی آپریشن کے ساتھ مسلسل کشمیری نوجوانوں کو شہید کر رہا ہے وہیں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے قانونی پہلوؤں سے بھی کشمیریوں کے ہاتھ کس کر باندھ رہا ہے. دوسری طرف ایک ایف اے ٹی ایف کے خوف کو لے کر ہم لوگوں نے اہل کشمیر کی مدد کے ممکنہ سبھی آپشنز ایک ایک کرکے بند کردیئے لیکن ایف اے ٹی ایف کا رانجھا پھر بھی راضی نہ ہوا. ایف اے ٹی ایف سے ہمیں خوف تھا کہ ہماری معیشت تباہ ہوجائے گی پابندیاں لگ جائیں گی، کوئی ملک تجارت نہیں کرے گا وغیرہ وغیرہ لیکن کرونا اس سے بھی بڑی بلا ثابت ہوا کہ ایف اے ٹی ایف تو فقط ہم پر عالمی پابندیاں ہی لگا پاتی (جوکہ ہرگز نہیں لگاسکتے تھے جب تک امریکہ افغان چنگل سے نکل نہیں جاتا) جبکہ کرونا نے تو آپ کی دکانیں تک بند کروا دیں لیکن آپ مرے نہیں ہیں زندہ ہیں تو اہل کشمیر کی مدد سے ہاتھ نہ کھینچیے. ٹویٹس اقوام عالم پر حجت تمام کرنے کو ضرور کیجیئے (ٹویٹس کرنے کو ایکٹوسٹس ہزار ہیں جو روزانہ ٹرینڈز کرکے کسی حد تک کشمیر ایشو کو زندہ رکھے ہوئے ہیں) لیکن اگر ان عالمی اداروں اور سپر پاورز نے کشمیر کے حوالے سے کچھ کرنا ہوتا تو اب تک کرچکے ہوتے یہ مسئلہ بلکہ جنگ آپ کی ہے جو آپ کو ہی لڑنا ہے. ٹویٹس اور تقاریر سے آگے بڑھیے اور ممکنہ سبھی آپشنز کو استعمال کیجیئے. جو کرسکتے ہیں وہ تو کریں اللہ آسمانوں سے مدد نازل کرے گا لیکن فضائے بدر پیدا کرنا پڑے گی.
وما توفیقی الا باللہ
محمد عبداللہ
Shares: