کشمیر کی لہولہان وادی اور انسانیت کا رویہ تحریر:صالح عبداللہ جتوئی

0
38

کشمیر کی لہولہان وادی اور انسانیت کا رویہ

صالح عبداللہ جتوئی

گزشتہ سات دہائیوں سے شہ رگ پاکستان پنجہ استبداد میں ہے اور نت نئے طریقوں سے معصوم بچوں نوجوانوں اور بوڑھوں عورتوں پہ ظلم ڈھایا جا رہا ہے اور ان کی نسل کشی کی جا رہی ہے اور وحشیانہ سلوک سے انہیں ذہنی و جسمانی تشدد سے دوچار کیا جا رہا ہے۔

لیکن اس تشدد میں مزید اضافہ تب ہوتا ہے جب وہاں بھارت ناجائز قبضہ قائم کرنے میں ناکام ہوتا ہے اور کشمیریوں کی شہریت تک کو ختم کرنے کے درپے ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے ظالم افواج بوکھلاہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست 2019 میں سخت کرفیو لگا دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں نے بس و بے یارومددگار کشمیری گھروں میں محصور ہو کے رہ جاتے ہیں اور انٹرنیٹ سروس تک بند کر دی جاتی ہے تاکہ ان کا پوری دنیا سے رابطہ کٹ جاۓ اور اس نتیجے میں نے چارے کشمیری اپنے رشتہ داروں، دوستوں اور مخلص بہن بھائیوں سے دور ہو جاتے ہیں اور کئی بھوک پیاس سے بلک بلک کے خالق حقیقی سے جا ملے ہوں گے لیکن کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہے۔

تب سے لے کر اب تک تقریباً 11 ماہ بیت چکے ہیں لیکن مودی کے کان پہ جوں تک نہیں رینگی اور دنیا کی کسی بھی انسانی حقوق کی تنظیم یا اقوام متحدہ نے اس پہ ٹھوس ایکشن نہیں لیا اور نہ ہی بھارت پہ پابندیاں لگیں اور نہ ہی انہیں کسی دھمکی کا سامنا ہوا کیا کشمیر میں مرنے والے انسان نہیں ہیں یا پھر انسانیت کے دائرے میں صرف کفار آتے ہیں کیونکہ یورپ میں تو جانور بھی مرے تو اس پہ سوگ منایا جاتا اور ہزاروں لیکچرز دئیے جاتے لیکن یہاں تو کبھی پیلٹ گنوں کا استعمال ہوا اور آنکھوں کی بینائیاں چھین لی گئیں بچوں کا قتل عام کیا گیا عورتوں کی عصمت دری کی گئی اور بوڑھوں تک کو پکڑ کے گرفتار اور نظر بند کیا گیا اور آزادی مانگنے پہ ان کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے گئے لیکن یہاں نہ اقوام متحدہ کا بس چلا اور نہ ہی انسانی حقوق کی تنظیمیں یہاں پہنچ پائیں حالانکہ امریکہ میں نسل پرستی کی وجہ سے ایک کالے کو قتل کر دیا گیا تو پورا امریکہ بند ہو گیا تھا لیکن یہاں تو ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں لیکن ان پہ کسی قسم کی اقتصادی معاشی پابندی نہیں لگی اور جو بھی پابندیاں ہوتی وہ صرف پاکستان کے لیے رہ گئی ہیں جو بلاوجہ ایف اے ٹی ایف کو بنیاد بنا کے لگا دی گئیں اور دہشتگردی کا الزام دیا جاتا رہا حالانکہ اصل دہشتگرد تو گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کرنے والا مودی ہے جو شاید اقوام متحدہ کے ساۓ تلے ہی پل رہا ہے۔

ہمارے معزز وزیر اعظم عمران خان صاحب نے بھی سفارتی سطح پہ بہت سی ناکام کوششیں کیں اور پاکستان میں موجود کشمیریوں کے نمائندوں کو پابند سلاسل کر کے یہ منطق دی کہ ہم کشمیر کو آزاد کروائیں گے حالانکہ یہ کشمیر کے حوالے سے تنزلی کی طرف پہلا قدم تھا خیر اس کے بعد انہوں نے پاکستانیوں کو گانے چلا چلا کے دھوپ میں بھی کھڑا کیا اور کانفرنسز بھی منعقد کیں اور جنرل اسمبلی میں بھرپور انداز میں تقریر بھی کی اور اس میں بھارت کو ایکسپوز بھی کیا اور بھارت کو ان ہی کی زبان میں جواب دینے کا بھی عندیہ دیا اور اس موقع پہ نام نہاد اقوام متحدہ نے یقین دلایا کہ وہ پاکستان کے ساتھ ہیں اور بھارت کو ناکوں چنے چبوا دیں گے لیکن ایسا کچھ نہ ہوا اور نہ ہی مودی کو اس سے فرق پڑا بلکہ ہو سکتا ہے اس کے ساتھ کئی ممالک کے سفارتی و تجارتی تعلقات بڑھ گئے ہوں اور اس کا ظلم کم ہونے کی بجاۓ مزید بڑھ گیا اور اس نے کئی نہتے کشمیریوں کو خون سے رنگ دیا اور تو اور بھارتی ظالم فوج نے ایک معصوم بچے کے سامنے اس کے دادا کو شہید کر دیا جو کہ دودھ لینے جا رہے تھے اب یہ دنیا کو نظر نہیں آیا کہ ایک بچے کے سامنے یوں گولیاں چلیں گی اور اس کے اپنوں کو قتل کیا جاۓ گا تو اس کے ننھے دماغ پہ کیا بیتے گی کیا کوئی بھی مذہب اس کی اجازت دیتا ہے اور آج کی دنیا میں کون ہے جو مغلوب ہو کے زندگی گزارے گا کیا کشمیری مسلمانوں کے حقوق نہیں ہیں کیا یہ آزاد نہیں رہنا چاہتے کیا یہ انسان نہیں ہیں؟

یہی بچہ بڑا ہو کے بندوق اٹھانے پہ مجبور ہو گا لیکن پھر اس کو دہشت گرد کہنے والے سرٹیفائڈ درندے جو بھارتی وردیوں میں ملبوس ہیں سامنے آ جائیں گے اور پوری دنیا ان کے تماشے دیکھ کے مظلوم کو ہی ظالم کہہ گی کہ انہوں نے ریاست کے خلاف بندوق اٹھائی ہے۔

بھارت سے اگر کشمیر لینا ہے تو ہمیں بھی چین کی پالیسی اپنانا ہو گی کیونکہ مذاکرات سے کبھی بھی یہ معاملہ حل نہیں ہو گا اور مذمتوں سے کچھ بھی حاصل نہیں ہو گا چاہے نغمے بناۓ جائیں یا سالہا سال دھوپ میں ہی کیوں نہ کھڑے رہیں ایسے کشمیر آزاد نہیں ہو گا اور نہ ہی اس معاملے میں دوسرے ممالک پہ امید لگانی ہو گی کیونکہ بھارت کے ساتھ کئی مسلم دشمن ممالک کا اشتراک ہے اور یہ لوگ مسلمانوں کے ختم کرنے کے درپے ہیں اس لیے وہ کبھی بھی مسلمانوں کے حق میں آواز نہیں اٹھائیں گے کیونکہ وہ کبھی بھی مسلمانوں کو ترقی کرتا اور آگے بڑھتا نہیں دیکھ سکتے اس لیے کافروں کی تعداد سے گھبرانے کی بجاۓ اللہ کی نصرت پہ یقین بڑھے گا تب ہی سرخروئی عطا ہو گی وگرنہ ہم ہر سطح پہ ناکام و نامراد لوٹیں گے اور غلامی ہمارا مقدر بنے گی۔

اللہ ملک پاکستان اور تمام عالم کے مسلمانوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھیں اور کشمیر کو جلد از جلد آزادی کی خوشیاں نصیب فرمائیں آمین یا رب العالمین-

Leave a reply