مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کی بھارتی کوشش، پاکستان نے دنیا سے بڑا مطالبہ کر دیا

مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کی بھارتی کوشش، پاکستان نے دنیا سے بڑا مطالبہ کر دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کے بھارتی اقدام کو دنیا روکے

پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس کے بعد صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے، 5 اگست 2019 کے بعد سے کشمیر میں بھارتی اقدامات سلامتی کونسل اور پاک بھارت معاہدوں کی خلاف ورزی ہیں۔ عالمی برادری بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے سے روکے۔نام نہاد آرڈر غیر کشمیریوں کو جموں وکشمیر میں بسانے کی کوشش ہے،بھارت کیطرف سے حالیہ جموں وکشمیر ری آرگنائزیشن آرڈر2020 کی مذمت کرتے ہیں،مقبوضہ کشمیر کے ڈومیسائل کے حصول کےلیے نیا قانون قابل مذمت ہے،

ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی حیثیت بدلنے کا بھارتی اقدام غیر قانونی ہے، پاکستان بھارتی ریاست دہشت گردی اور کشمیریوں پر بھارتی فوج کے مظالم بے نقاب کرتا رہے گا،بھارتی اقدام عالمی قوانین اور چوتھے جنیوا کنونشن کی صریحاً خلاف ورزی ہے،کشمیریوں نے اس تازہ قانون کو ناقابلِ قبول قرار دے کر مسترد کردیا ہے،

واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لئے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جسکے تحت مقبوضہ علاقے میں کم ازکم 15 برس سے رہائش پذیر کوئی بھی شخص اب کشمیرکا باشندہ قرار پائے گا۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے تقریبا آٹھ ماہ بعد مرکزی حکومت نے ایک نوٹیفیکشن جاری کیا ہے جس کے مطابق جموں کشمیر کے نچلے درجہ کے سرکاری عہدوں پر خطے کے باشندوں کا حق ہوگا۔حکومت نے جموں و کشمیر کے ڈومیسائل قانون میں بڑی ترمیم کرتے ہوئے نئے قانون لاگو کردیے ہیں جس سے جموں و کشمیر کے سیاسی و عوامی حلقوں میں بے چینی پیدا ہونے کا امکان ہے۔

خبر رساں ادارے ساوتھ ایشین وائر کے مطابق نئے قانون کے تحت نان گزیٹڈ درجہ کی ملازمتوں کو خصوصی طور پر ان لوگوں کے لئے مختص کیا گیا ہے جنہوں نے جموں و کشمیر میں 15 سال تک رہائش اختیار کی ہے اور تمام مرکزی سرکاری ملازمین کے بچے جنہوں نے جموں و کشمیر میں دس سال کی مدت تک خدمات انجام دیں ہیں۔ کلاس فورتھ میں جونیئر اسسٹنٹ، کانسٹیبل جیسی پوسٹس شامل ہیں، جو گزیٹد پوسٹس کی سب سے نچلے درجے کی سمجھی جاتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جموں و کشمیرکے رہائشیوں کو کلاس فورتھ اور نان گیذٹڈ پوسٹس پر خصوصی حقوق حاصل ہوں گے۔

بی جے پی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت جاری کی گئی نوٹیفکیشن کے مطابق وہ فرد جو 15 برس سے جموں و کشمیر میں رہائش پذیر ہو، یوٹی کا مستقل رہائشی بننے کے قابل ہے۔متعلقہ قانون نے اپنے علاقائی دائرہ اختیار میں تحصیلداروں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار دیا ہے۔ ریاست جموں و کشمیر یوٹی کی حکومت کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ کسی دوسرے افسر کو مقرر کر کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اجرا کرنیکا اختیار دے۔

Comments are closed.