مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام گلمرگ میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے دوران ایک فیشن شو کے انعقاد پر سخت ردِعمل سامنے آیا ہے۔ اس واقعے کے بعد مختلف حلقوں میں غصہ اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
اس فیشن شو کو فحاشی اور ریاستی ثقافتی اقدار کے خلاف قرار دیا جا رہا ہے۔ کئی عوامی شخصیات اور مذہبی رہنما اس کی مذمت کر رہے ہیں اور اس کے انعقاد کو غیر مناسب قرار دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس معاملے کو لے کر شدید تنقید کی جا رہی ہے اور لوگ اس کو رمضان جیسے مقدس مہینے میں نہ صرف ناقابلِ قبول بلکہ انتہائی بے حیائی سمجھ رہے ہیں۔فیشن شو کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں جن میں "نیم برہنہ” مرد اور خواتین برف پر چل رہے ہیں۔ ان تصاویر کو دیکھ کر عوام نے سخت تنقید کی اور کہا کہ اس شو نے ریاست کی ثقافتی اقدار کو تباہ کر دیا ہے۔
سابق وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللّٰہ نے اس فیشن شو پر سخت ردِعمل ظاہر کیا اور فوری تحقیقات کا حکم دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ جو تصاویر اور ویڈیوز انہوں نے دیکھی ہیں، ان میں مقامی روایات اور مذہبی اقدار کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔ عمر عبداللّٰہ نے کہا کہ رمضان کے مہینے میں اس قسم کی سرگرمیاں عوام کے غصے کو بڑھا سکتی ہیں اور وہ اس معاملے میں مکمل تحقیقات کے حق میں ہیں۔ انہوں نے 24 گھنٹوں میں اس سلسلے میں مکمل رپورٹ طلب کی ہے اور اس معاملے میں سخت کارروائی کی توقع بھی ظاہر کی ہے۔
سری نگر کی جامع مسجد کے خطیب اور حریت کانفرنس کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے بھی اس فیشن شو کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے اس شو کو "شرم ناک” اور "ناقابلِ برداشت” قرار دیتے ہوئے کہا کہ رمضان کے مقدس مہینے میں اس طرح کے پروگراموں کا انعقاد وادی کی صوفیانہ اور مذہبی اقدار کے خلاف ہے۔ میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ اس بے حیائی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس میں ملوث افراد کو فوری طور پر جوابدہ ٹھہرا کر سخت کارروائی کی جائے۔
یہ واقعہ سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر بھی عوامی ردِعمل کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ صارفین نے اس تقریب کے منتظمین اور حکومتی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ رمضان جیسے مقدس مہینے میں ایسی سرگرمیاں ہرگز قابلِ قبول نہیں۔