کشمیر میں جنازوں پر بھی پابندی، گھروں میں قید کشمیری بے بسی کی تصویربنے ہوئے ہیں
مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار نے نماز کے بعد جنازوں میں شرکت پر بھی پابندی عائد کر دی ہے جس کی وجہ سے ورثا غم کی تصویر بن گئے ہیں۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل میڈیا نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کشمیر میں تین ہفتوں کے دوران پانچ سو سے زائد مقامات پر کشمیریوں نے احتجاج کیا،”الجزیرہ“ کی رپورٹ کے مطابق سینئر سرکاری اہلکار نے بتایا کہ 3 ہفتوں کے دوران مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں مودی سرکار کیخلاف 500 مظاہرے ہوئے جبکہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد 100 سے زائد کشمیری زخمی ہوئے.
الجزیزہ کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ مطابق کشمیر میں لاک ڈاؤن آرٹیکل ختم کرنے سے کئی گھنٹے پہلے ہو چکا تھا۔ بھارتی فوج احتجاج کرنے والے کشمیریوں کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ گنز اور آنسو گیس استعمال کر رہی ہے۔
جنت نظیر وادی بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکی ہے۔ مقبوضہ وادی میں کرفیو کا 24واں روز جاری ہے ،کشمیریوں کی زندگی جہنم بنا دی گئی۔ جان لیوا مرض میں مبتلا مریضوں کو ہسپتال جانے سے روکا جاتا ہے۔ ڈاکٹرز کو بھی کام پر آنے کے لیے مشکلات کا سامنا ہے۔ دکانوں میں بھی ادویات کا سٹاک ختم ہوگیا،،پابندیوں اور راستے بند ہونے کی وجہ سے کشمیری محنت کش بے بسی کی تصویر بن گئے۔
مقبوضہ وادی کے چپے چپے پر تعینات بھارتی فوج ڈائلسز کے مریضوں کو ہسپتال جانے کی اجازت نہیں دے رہی۔ کشمیریوں کا کہنا ہے کہ جب سیکورٹی اہلکاروں کو بتاتے ہیں کہ ان کے گردے خراب ہیں تو وہ ہمیں کہتے ہیں دکھاؤ، کیا میں انہیں اپنا پیٹ کاٹ کر خراب گردے دکھاؤں؟ سات سال سے میں علاج کے لیے آ رہا ہوں، ایسی صورتحال میں نے کبھی نہیں دیکھی۔ دوسری جانب ڈاکٹروں کو ہسپتال آنے کے لیے بھی مشکلات کا سامنا ہے، انہیں صرف ایمبولنس پر ہسپتال آنے کی اجازت ملتی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہم صرف ایمبولنس سے آتے ہیں، ایمبولنس آتی ہے تو پہنچتے ہیں، ہم اپنا کارڈ دکھا کر نہیں آ سکتے ہیں، ہمیں بہت مشکلات برداشت کرنا پڑ رہی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کرفیو توڑ کر باہر نکلنے والے کشمیریوں کو پیلٹ گن سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔ چھ سالہ بچی والد کے ساتھ بائیک پر گئی تو اسے بھی پیلٹ گن سے نشانہ بنایاگیا۔ گزشتہ کئی دنوں سے گھروں میں قید کشمیری محنت کش بھی بے بسی کی تصویر بن گئے ہیں۔
برطانوی اخبار دی گارڈین نے مودی سرکار کے مظالم بے نقاب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بھارتی فوج چادراور چارد یواری کا تقدس پامال کرنے لگی۔ نوجوان نہ ملنے پر اس کے والد کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔ گرفتار افراد کو لکھنو، بریلی اور آگرہ کی جیلوں میں بھی منتقل کیا گیا ہے۔
اخبار کے مطابق مقبوضہ کشمیر ایسے آتش فشاں کا منظر پیش کر رہا ہے جو کبھی بھی پھٹ سکتا ہے۔ سخت سیکورٹی کے باوجود کشمیر میں مظاہرے جاری ہیں۔ دی گارڈین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ وادی کی جیل کے باہر اپنے بچوں سے ملنے آئے والدین کی لمبی قطاریں ہوتی ہیں۔ جیل میں داخلے کے لیے ملنے والوں کے بازو پر خفیہ کوڈ کی مہر لگائی جاتی ہے، ایک ماں کے ہاتھ پر شتر مرغ اور مگرمچھ کی مہر دیکھی۔
کشمیر کے چپے چپے پر مسلح بھارتی فوج تعینات ہے جو گھروں سے نکلنے والے کشمیریوں کو گرفتار کر رہی ہے ،احتجاج کرنے والے کشمیریوں پر پیلٹ برسائے جاتے ہیں،سرینگر کے پائین شہر سمیت تمام علاقوں میں بھاری تعداد میں بھارتی فوج کے مسلح اہلکار تعینات ہیں۔ نوہٹہ میں واقع تاریخی و مرکزی جامع مسجد کو 24 روز سے تالا لگا ہوا ہے، کسی کو بھی اس مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں۔ اس تاریخی مسجد کے باہر بھارتی فوج کی بھاری نفری تعینات ہے جو کسی بھی فوٹو یا ویڈیو جرنلسٹ کو مسجد کی تصویر لینے یا ویڈیو بنانے سے منع کر دیتے ہیں. میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی فوج کے اہلکاروں نے ایک صحافی کو بتایا کہ انہیں ہدایت ملی ہے کہ کسی بھی صحافی کو مسجد کی تصویر بنانے کی اجازت نہیں دینی،
مقبوضہ وادی میں صورتحال روز بروز ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ معروف انڈین صحافی برکھا دت نے بھی کشمیریوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تصدیق کردی ہے۔
سری نگر کے دورے کے دوران برکھا دت انتظامیہ سے گرفتار افراد کی تعداد کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتی رہیں۔ وادی میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے جو لینڈ لائن کھلی ہیں وہاں لوگوں کی قطاریں لگی ہیں۔ لوگ اپنے پیاروں کی خیریت جاننے کے لیے بے تاب نظر آتے ہیں۔
برکھا دت نے اپنی رپورٹ میں سیاسی رہنماؤں کی گرفتاری پر سوال اٹھایا۔ کشمیریوں نے عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی گرفتاری کو ان کے منہ پر بھارتی طمانچہ قرار دیا۔ بھارتی صحافی برکھا دت کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اس وقت پریشر کُکر جیسی ہے۔
مودی سرکار نےتمام حریت قائدین، سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کر رکھا ہے،احتجاج کرنے والے اور گھروں سے نکلنے والے ہزاروں کشمیریوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے. مقبوضہ کشمیر کے گورنر ستیاپال نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو اس شرط پر رہا کرنے کا کہا تھا کہ وہ رہائی کے بعد خاموش رہیں گے. اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کریں گے لیکن عمرعبداللہ اور محبوبہ مفتی نے مودی سرکار کی شرائط ماننے سے انکار کر دیا
مقبوضہ کشمیر کے تمام مشہور سیاحتی مقامات بشمول گلمرگ، پہلگام، سونہ مرگ، یوسمرگ اور دودھ پتھری میں سیاحتی سرگرمیاں 5 اگست سے مسلسل معطل ہیں۔ ان مقامات پر سبھی ہوٹل اور دکانیں بند ہیں جبکہ ہوٹلوں میں کام کرنے والے ملازمین کو چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔ گلمرگ کے ہوٹل مالکان کے ایک گروپ کے مطابق ہوٹل 5 اگست سے بند ہیں اور انہوں نے اپنے 90 فیصد ملازمین کی چھٹی کرا دی ہے۔ اس سال جولائی تک سیاحوں نے بڑی تعداد میں گلمرگ کا رخ کیا تھا۔ لیکن 2 اگست کے ایڈوائزری کے بعد 5اگست تک گلمرگ مکمل طور پر خالی ہو چکاتھا۔ مالکان کے بقول کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہو گیا ہے جس کی بحالی کے ابھی تک کوئی آثا ر نہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارت سرکار کی جانب سے لگائے گئے کرفیو کو چوتھا ہفتہ شروع ہو گیا ہے، کشمیری گھروں میں محصور ہیں، انہیں گھروں سے نکلنے کی اجازت نہیں، احتجاج کرنے والے کشمیریوں کو گرفتار کر لیا جاتا ہے، اب تک بھارتی فوج 10 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کر چکی ہے.
بھارتی فوج نے کشمیریوں کے احتجاج سے خوفزدہ ہوکر کشمیر بھر مین بنکر بنانا شروع کر دئیے ہیں، سرینگر میں تین ہفتوں کے دوران دو درجن سے زائد مقامات پر بھارتی فوج نے بنکر بنا دئیے، سری نگر کے سول لائنز میں جہانگیر چوک فلائی اوور کے نیچے بھارتی فوج نے اپنا ایک بنکربنایا ہے۔ سری نگر کے علاقے کرن نگر، ایم اے روڑ، ریڈیو کشمیر، بربرشاہ، حیدر پورہ، مہجور نگر، برین نشاط، بڈیاری چوک ڈل گیٹ سمیت دیگر کئی مقامات پر بھی بھارتی فوج نے نئے بنکر تعمیر کئے ہیں۔ بھارتی فوج نے بنکروں کے علاوہ درجنوں مقامات پرعارضی پکٹ بھی قائم کئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سرینگر کے علاوہ دیگر اضلاع میں بھی بھارتی فوج پختہ بنکر بنا رہی ہے اور کشمیریوں کی زمینوں پر قبضے کر رہی ہے، کشمیریوں نے بھارتی فوج کی جانب سے بنکروں کی تعمیر پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے ،بنکروں کی تعمیر کے حوالہ سے بھارتی فوج نے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کیا ہے.
خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کا آرٹیکل 370 ختم کر کے وادی میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا تھا۔ بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی کے اس اقدام کے بعد سے ہی مقبوضہ وادی میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور وادی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے۔