لاہور(خالدمحمودخالد) بھارتی مقبوضہ کشمیر میں مودی کے نمائیندہ لیفٹیننٹ گورنر نے برطانوی تسلط میں مہاراجہ ہری سنگھ کی آمرانہ حکومت کے خلاف لڑائی میں مارے جانے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ‘یوم شہدا’ تقریب کی اجازت دینے سے انکار کر دیا اور یوم شہداء کشمیر منانے سے روکنے کیلئے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو بھی دہلی سے واپس آنے کے فوراً بعد ان کے گھر میں نظر بند کر دیا۔ ان کے ساتھ ساتھ ان کی حکومت کے کئی وزراء، ایم ایل ایز اور حکمران جماعت اور اپوزیشن کے سرکردہ رہنماؤں کو یوم شہداء کشمیر منانے سے روکنے کے لیے گھروں میں نظر بند کر دیا گیا۔
وزیراعلی عمر عبداللہ نے اپنی نظر بندی کو جموں و کشمیر میں غیر منتخب لوگوں کا ظلم قرار دیا۔ انہوں نے اپنے گھر کے باہر پولیس کی ایک بڑی نفری اور مین گیٹ کے باہر کھڑی بکتر بند گاڑیوں کی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر متعدد تصاویر شیئر کیں۔ لیفٹیننٹ گورنر کا نام لیے بغیر وزیراعلی عمر عبداللہ نے ایک پوسٹ میں کہا کہ غیر منتخب حکومت نے منتخب حکومت کو بند کر دیا۔ نئی دہلی کے غیر منتخب امیدواروں نے جموں و کشمیر کے عوام کے منتخب نمائندوں کو بند کر دیا۔ انہوں نے پابندیوں اور گھروں میں نظربندیوں کی شدید مذمت کی اور کشمیر کے 1931 کے شہداء کو ’’جلیانوالہ باغ‘‘ کے شہداء کے برابر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 13 جولائی کا قتل عام ہمارا جلیانوالہ باغ ہے جن لوگوں نے اپنی جانیں قربان کی انہوں نے انگریزوں کے خلاف جہاد کیا، کشمیر پر انگریزوں کی بالادستی کے تحت حکومت کی جا رہی تھی کتنی شرم کی بات ہے کہ برطانوی راج کے خلاف ہر طرح سے لڑنے والے حقیقی ہیروز کو آج صرف اس لیے ولن کے طور پر پیش کیا جاتا ہے کہ وہ مسلمان تھے۔ ہمیں ان کی قبروں پر جانے کا موقع نہیں دیا جارہا لیکن ہم ان کی قبروں کو نہیں بھولیں گے۔