مقبوضہ کشمیر ،انٹرنیٹ پر پابندی ،کرونا وائرس سے شہریوں کی صحت شدید خطرے میں

0
70

مقبوضہ کشمیر ،انٹرنیٹ پر پابندی ،کرونا وائرس سے شہریوں کی صحت شدید خطرے میں

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی وزارت صحت نے مقبوضہ کشمیر میں ڈاکٹروں کو کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے ایک آن لائن تربیتی سیشن میں شرکت کی دعوت دی ہے تا ہم مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے کئی ڈاکٹر اس سیشن میں شرکت نہیں کر سکے

کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے آن لائن تربیتی سیشن میں شرکت نہ کرنے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں طبی عملے کے پاس زیادہ معلومات نہیں کیونکہ وہاں انٹرنیٹ بند ہے اور باہر سے کسی بھی معلومات تک ان کی رسائی نہیں.

مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن سے قبل ہی کرفیو نافذ کر رکھا تھا اور علاقے میں انٹرنیٹ فورجی بند کر رکھا تھا جس کی وجہ سے کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیوں پر بھارتی فوج نے ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کر رکھا ہے،انٹرنیٹ کی بندش پر متعدد تنظیموں نے انٹرنیٹ کی بحالی کی درخواست کی تا ہم بھارت سرکار نے انٹرنیٹ بحال نہیں کیا، مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کا نہ صرف آپس میں بلکہ بیرون دنیا کے ساتھ بھی رابطہ منقطع ہے

کشمیر میں ڈاکٹروں کی تنظیم کے صدر ڈاکٹر سہیل نائک کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی علامات کے بارے میں بھارت سرکار کی جانب سے جو ہدایات دی گئی ہیں ان پر کام نہیں ہو سکتا اسکی وجہ انٹرنیٹ کی بندش ہے،ہم ویڈیوز کے ذریعے طبی عملے کی تربیت کرنا چاہتے ہیں لیکن ٹو جی کی وجہ سے ویڈیوز کی سپیڈ نہیں ہوتی اور اکثر وہ چل نہیں پاتیں جس کی وجہ سے ہم طبی عملے کی تربیت نہیں کر سکتے.

انسانی حقوق کے گروپ انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن نے بھارتی حکام کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کشمیر میں انٹرنیٹ کی سپیڈ کو کرونا وائرس کے خطرے سے نمٹنے کے لئے بڑھایا جائے،انٹرنیٹ کی بندش نے اسکول کے بچوں کی تعلیم میں بھی رکاوٹ پیدا کردی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں آل پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے صدر ، جی این وار نے کہا کہ اس تنظیم نے اپنے اسکولوں میں پڑھنے والے 650000 بچوں کے لئے آن لائن کلاسیں تیار کیں لیکن یہ سب کوشش بے سود ہے۔ ہم انٹرنیٹ کی وجہ سے طلبا سے رابطہ قائم کرنے سے قاصر ہیں۔ اورمواد کو ڈان لوڈ کرنے سے قاصر ہیں۔بھارت کی وفاقی وزارت داخلہ کی کشمیر میں پالیسی ذمہ ذمہ دار اور ترجمان وسودھا گپتا نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔

مقبوضہ کشمیر میں ٹنگمرگ سے تعلق رکھنے والے کورونا وائرس کے مریض جن کا پیر کے روزسی ڈی ہسپتال سرینگر میں انتقال ہوگیا تھا، کے اہلخانہ نے بتایا کہ سرینگر کے سینے کے امراض کے ہسپتال میں ان کے ساتھ جانوروں کی طرح سلوک کیا گیا۔ مرحوم کے بیٹے ریاض احمد صوفی نے میڈیا کو بتایا کہ ڈاکٹروں اور پیرامیڈکل عملے نے انہیں نظرانداز کیا ۔

انہوں نے کہاکہ مریض کو دوائیوں کی فراہمی کے لئے ہمیں کسی بھی حفاظتی لباس کے بغیر کورونا وائرس کے وارڈ میں جانے کو کہا گیا ۔ ان کے والد طبی لاپرواہی کی وجہ سے چل بسے کیونکہ ہسپتال میں ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا گیا ۔ مرحوم کے اہل خانہ کو بارہمولہ میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے جہاں ان کی رپورٹوں کا انتظار ہے۔

سی ڈی ہسپتال سرینگرمیں مریضوں کے لواحقین نے شکایت کی ہے کہ ہسپتال میں ان کے لئے سہولیات موجود نہیں ہیں۔سی ڈی ہسپتال میں ایک مریض کے ایٹنڈنٹ محمد الطاف نے بتایا کہ کورونا وائرس کے لگ بھگ 12 مریض اسپتال میں موجود ہیں لیکن یہاں پر طبی عملے کو انفیکشن کا شدید خطرہ ہے کیونکہ انتظامیہ انہیں کوئی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ اگر ڈاکٹرز ، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کوروناوائرس سے متاثر ہوجائیں تو ان کے شدید بیمار ہونے کا زیادہ خطرہ ہے۔ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ لگتا ہے کہ اس وائرس سے دیگر متاثرین سے زیادہ خطرہ صحت سے متعلق کارکنوں کو ہے۔ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکن ، خاص طور پر فرنٹ لائن پر کام کرنے والے کارکنوں کو وائرس سے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں کرونا وائرس سے 30 ہلاکتیں ہو چکی ہیں.

مقبوضہ کشمیر، کرونا کے 54 مریض، 2 ہلاکتیں،ریاستی مشنری کرونا سے بڑا خطرہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل

Leave a reply