لیبیا کے مختلف ساحلی علاقوں میں تارکین وطن کی دو کشتیاں سمندر میں ڈوب گئیں، جن کے نتیجے میں کم از کم 60 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین اور بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت نے ان افسوسناک واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جاں بحق افراد میں پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔

پہلا واقعہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے ساحلی علاقے میں پیش آیا، جہاں ایک کشتی میں سوار متعدد تارکین وطن نے یورپ جانے کی کوشش کی۔ حادثے کے نتیجے میں کم از کم 21 افراد لاپتہ ہو گئے، جن کے زندہ بچنے کی امید انتہائی کم ہے۔ کشتی میں سوار 5 افراد کو زندہ بچا لیا گیا، جنہیں فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔اس کشتی میں سوار افراد کا تعلق ارٹریا، پاکستان اور مصر سے بتایا گیا ہے۔ ریسکیو اداروں کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے لیکن خراب موسم اور سمندری لہروں کی شدت کے باعث کارروائیاں متاثر ہو رہی ہیں۔

دوسرا المناک واقعہ لیبیا کے مشرقی شہر تبروک کے ساحل سے تقریباً 35 کلومیٹر دور پیش آیا، جہاں ایک اور کشتی سمندر کی موجوں کی نذر ہو گئی۔ اس کشتی میں 39 افراد سوار تھے جن میں سے صرف ایک شخص کو زندہ بچایا جا سکا۔ باقی تمام افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے۔

بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے مطابق صرف رواں سال 2025 کے آغاز سے اب تک 743 افراد مختلف کشتی حادثات میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جن میں اکثریت ان افراد کی ہے جو غیر قانونی طور پر سمندر کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔اقوام متحدہ نے لیبیا سے یورپ جانے والے سمندری راستے کو دنیا کے خطرناک ترین راستوں میں شمار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ متعلقہ ممالک اور عالمی برادری اس بحران کے مستقل اور انسانی بنیادوں پر حل کے لیے فوری اقدامات کریں۔

Shares: