قصور (باغی ٹی وی،ڈسٹرکٹ رپورٹرطارق نوید سندھو) 2022 میں مبینہ زیادتی کے مقدمے میں نامزد پولیس اہلکار رفیق کو آج مقامی عدالت نے بری کر دیا، جس کے بعد متاثرہ خاتون نبیلہ بی بی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے قصور مین روڈ پر خود پر پیٹرول چھڑک کر خودسوزی کی کوشش کی۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور شدید جھلسنے والی متاثرہ خاتون کو فوری طبی امداد دے کر بابا بلھے شاہ ہسپتال منتقل کیا گیا۔

معلومات کے مطابق 2022 میں متاثرہ لڑکی نے پولیس ملازم رفیق پر زیادتی کا الزام لگایا تھا، جس کا مقدمہ گزشتہ تین برس سے عدالت میں زیرِ سماعت تھا۔ آج عدالت کی جانب سے ملزم کو بری کیے جانے کے فیصلے نے متاثرہ خاندان میں شدید صدمہ اور غم و غصے کی لہر پیدا کر دی، جس کے فوری بعد لڑکی نے انتہائی قدم اٹھایا۔

عینی شاہدین کے مطابق متاثرہ خاتون نے مرکزی شاہراہ پر خود پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگائی جسے موقع پر موجود افراد نے بجھانے کی کوشش کی اور بعد ازاں ریسکیو ٹیموں نے اسے ہسپتال منتقل کیا۔ لڑکی کی حالت کے بارے میں ہسپتال سے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا اور اس کی حالت کے بارے میں بھی کوئی مصدقہ معلومات دستیاب نہیں ہوسکیں۔

دوسری طرف ذرائع کا بتانا ہے کہ خودسوذی کرنے والی لڑکی کو تشویشناک حالت کے باعث اسے لاہور ریفر کردیا گیا ہے

عوامی حلقوں نے اس المناک واقعے پر شدید دکھ اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ خودسوزی کی کوشش اور عدالتی فیصلے دونوں معاملات پر شفاف انکوائری کی جائے۔ شہریوں کے مطابق ایسے حساس مقدمات میں تفتیشی عمل، گواہوں کے بیانات اور شواہد کے استعمال کے طریقہ کار کا ازسرنو جائزہ لینا ضروری ہے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور متاثرین مایوسی یا انتہائی اقدامات پر مجبور نہ ہوں۔

پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے واقعے کے حوالے سے سرکاری مؤقف تاحال جاری نہیں کیا گیا، جبکہ سماجی تنظیموں نے متاثرہ خاتون کے علاج اور تحفظ کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ افسوسناک واقعہ ایک بار پھر اس حقیقت کو نمایاں کرتا ہے کہ جنسی زیادتی کے مقدمات میں تاخیر، کمزور تفتیش اور شواہد کے فقدان سے متاثرہ افراد شدید ذہنی صدمے کا شکار ہو جاتے ہیں، جس کے نتائج انتہائی سنگین صورت اختیار کر سکتے ہیں۔

Shares: