قصور کا ڈی ایچ کیو ہسپتال ملازمین کے قبضے میں
تفصیلات کے مطابق قصور ڈی ایچ کیو ہسپتال کے ایکسرے وارڈ میں بیٹھے سرکاری ملازمین نے محمد طفیل منڈی عثمان والا کے رہائشی سے منیر اور عاطف ملازمین ہسپتال نے MLC رپورٹ دینے کیلئے مبلغ 92 ہزار رقم وصول کی اور اسی طرح احسان علی جو کہ رحمان ٹاؤن کا رہائشی ہے نے بتایا کہ منیر ایکسرے انچارج اور عاطف نے مجھ سے MLC رپورٹ کیلئے 20 ہزار روپے مانگے جس کی رپورٹ میں نے میڈیا نمائندگان کو کی جب میڈیا کی ٹیم ایکسرے ڈیپارٹمنٹ میں پہنچہی تو منیر ایکسرے انچارج اور اس کے بیٹے نے میڈیا کا کیمرہ چھیننے کی کوشش کی ایکسرے ٹیکنیشن منیر احمد نے اپنے بیٹے عاطف اور رشتہ دار علی نامی نوجوان کو سرکاری ہسپتال میں پرائیویٹ طور پر افسران کی ملی بھگت سے رکھوا رکھا ہے جو کہ غیر قانونی طور پر ہسپتال میں سرکاری ملازم بن بیٹھے ہیں جن کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے ذرائع کے مطابق سرکاری ہسپتال میں ایکسرے فیس 60 روپے کے قریب ہے جب کہ سرکاری فیس کی مد میں ایکسرے فیس 250 روپے کے قریب وصول کی جاتی ہے مریضوں کو جعلی ایکسرے رپورٹ بنانے کی فیس 20 ہزار سے 1 لاکھ روپے تک وصول کی جاتی ہے جس سے ایکسرے ٹیکنیشن لاکھوں روپے کی دیہاڑیاں لگا کر اربوں کی جائیداد بنانے کے ساتھ ساتھ لگژری لائف سٹائل میں مصروف ہے اس ہسپتال میں آئے مریضوں کے لواحقین اور قصور کی سماجی تنظیموں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈی سی قصور اور ای ڈی او ہیلتھ ایکسرے ٹیکنیشن منیر احمد کے خلاف کرپشن کرنے پر سخت سے سخت کاروائی کریں آمدن سے زیادہ اثاثہ جات رکھنے اور لاکھوں روپے روزانہ کی کرپشن کرنے کے جرم میں ایکسرے ٹیکنیشن کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ لوگوں کو سرکاری ہسپتال سے ریلیف مل سکے

Shares: