اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی اہلکاروں نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو نشانہ بنانے کی بہت کوشش کی، مگر کوئی موقع نہیں مل سکا۔

’روئٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پبلک ٹی وی چینل ’کان‘ کو انٹرویو دیتے ہوئےاسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ اگر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای تک رسائی ممکن ہوتی تو اسرائیل 12 روزہ جنگ کے دوران انہیں شہید کر دیتامیرا اندازہ ہے کہ اگر خامنہ ای ہمارے نشانے پر آ جاتے، تو ہم انہیں ختم کر دیتے‘ لیکن خامنہ ای کو اس بات کا اندازہ ہو گیا تھااسی لیے وہ بہت گہرائی میں زیر زمین چلے گئے اور ان کمانڈروں سے بھی رابطے ختم کر دیے جنہیں شہید کیے گئے کمانڈروں کی جگہ تعینات کیا گیا تھا، اس لیے یہ عملی طور پر ممکن نہ رہا‘۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل، جنگ بندی کے باوجود خامنہ ای کو قتل کرنے کی کوششیں جاری رکھ سکتا ہے، ایران اور اسرائیل کے درمیان اس وقت ایک نازک جنگ بندی قائم ہے۔

محرم الحرام میں نفرت انگیز مواد، اور اشتعال انگیزی کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

اسرائیلی ٹی وی چینل 13 سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل کاٹز نے دعویٰ کیا کہ انہیں ایسا کوئی منظر نظر نہیں آتا جس میں ایران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ مکمل طور پر بحال کر سکے امریکا اور اسرائیلی حملوں نے تہران کی ایٹمی ہتھیار بنانے کی صلاحیت کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے صدر ٹرمپ کے مذاکراتی دعوے کو مسترد کردیا

Shares: